کریمیا اور بیلا روس پر یوکرین کے حملے سے پیوٹن کا غصہ ساتویں آسمان تک پہنچ گیا ہے

روس یوکرین جنگ میں یوکرین نے امریکہ سے ملے ہتھیاروں کی مدد سے کریمیا میں روس کو بہت نقصان پہنچایا ہے اور روس کے فضائ اڈے کو تباہ کر دیا ہے عام لوگوں کو بھی اس کا خمیازہ بھگتنا پڑا ہے اور اب کریمیا کے بعد یوکرین نے بیلا روس میں روس کے فوجی ٹھکانوں کے قریب دھماکے کیے ۔

 

بیلا روس میں موجود روس کے جن فوجی اڈوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئ روس انہی مورچوں سے یوکرین پر حملہ کرتا ہے یوکرین نے یورپ اور امریکہ سے ملنے والے ہتھیاروں سے روس کے مورچوں کو نشانہ نہیں بنایا بلکہ اپنی تباہی کو پکارا ہے کیونکہ اب یوکرین کو نئ مدد ملنے سے پہلے ہی اگر روس نے ان حملوں کا جواب دے دیا تو بچا کھچا یوکرین بھی تباہ ہو جاۓ گا ۔

 

روس کے حملوں سے یہ ملک ساڑھے پانچ مہینوں میں مکمل تباہی کے قریب پہنچ گیا ہے لیکن ابھی تک امریکی فوج جنگ میں شامل نہیں ہوئ  اب کریمیا پر حملے کے بعد روس کے سامنے اب بھی بطور دشمن یوکرین ہے لیکن نشانے پر اب امریکہ آ گیا ہے ۔

 

ایک طاقتور ہوائ اڈے کو تباہ کر دینا اور ایک پر امن علاقے کو گولے اور بارود سے ہلا دینا دنیا کی تباہی کا پہلا قدم ہے کیونکہ یوکرین کے اس حملے کے بعد روس کے نشانے پر وہ سبھی ملک آ چکے ہیں جنھوں نے اس جنگ میں یوکرین کی مدد کی ہے ۔

 

اس حملے کی جانچ کے بعد ایک بات یہ سامنے آئ ہے کہ اس حملے میں بہت جدید تکنیکی ہتھیار استعمال کیے گۓ ہیں یوکرین کے پاس نہ تو ایسے جدید ہتھیار ہیں اورنہ ہی بہتر تکنیک ہے یعنی روس کے خلاف حملے کیلیے خاص تیاری کی گئ ہے ۔

 

دی واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اس حملے کا ذمہ دار یوکرین کی خاص فوج کو ٹھہرایا جا رہا ہے لیکن کریمیا حملے میں جو تکنیک اور ہتھیار استعمال کیے گۓ ہیں یوکرین کے پاس ان کی بھاری کمی ہے اور کسی ملک کو بچانے کیلیے یوکرین نے اس حملے کی ذمہ داری لی ہے ۔

 

مانا جا رہا ہے کہ امریکہ کے خفیہ ہتھیاروں سے کریمیا پر حملہ کیا گیا ہے پہلے یہ بھی کہا جا رہا تھا کہ اس حملے میں امریکہ کے راکٹ سسٹم ہمارس کو استعمال کیا گیا ہے لیکن یوکرین کو ملنے والی ہمارس کی رینج 50 میل ہے اور یوکرین سے کریمیا کا ہوائ اڈہ 140 میل دور ہے اس لیے اس خبر کو خارج کر دیا گیا ۔

 

لیکن جو ہتھیار استعمال کیا گیا وہ نہ تو روس کے تعینات کردہ راڈار کی پکڑ میں آ سکا اور نہ ہی روس کا ڈیفنس سسٹم اسے ناکام بنا سکا اسے صاف ظاہر ہے کہ ایسا ہتھیار یوکرین کو امریکہ سے ہی ملا ہو گا اور اب روس  کریمیا اور بیلا روس پر حملوں کا جواب بھی بہت جلد دے گا یعنی اب جنگ صرف دو مورچوں تک محدود نہیں رہے گی ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+