کیا امریکہ جنوبی کوریا سے اپنے میزائل ڈیفنس سسٹم کو ہٹا لے گا یا اسے چین کے رحم و کرم پر چھوڑ دے گا ؟

چین اور تائوان تناؤ کے ساتھ ساتھ جنوبی کوریا بھی چین کے نشانے پر آگیا ہے اس کی سب سے بڑی وجہ امریکہ کا میزائل ڈیفنس سسٹم ہے جو کہ امریکہ نے جنوبی کوریا میں تعینات کر رکھا ہے اور چین نے اسی ڈیفنس سسٹم کی وجہ سے جنوبی کوریا کو بھی جنگ کی دھمکی دے دی ہے ۔

 

امریکہ کے اس ڈیفنس سسٹم نے چین اور تائوان کے بعد ایک اور جنگی مورچہ تیار کر دیا ہے  اس کا نام ٹی ایچ اے اے ڈی یعنی ٹرمینل ہائ ایٹی ٹیوڈ ایریا ڈیفنس ہے امریکہ کا یہ میزائل ڈیفنس سسٹم لمبی دوری کی میزائل سے بچانے میں کارگر ہوتا ہے ۔

 

امریکہ نے یہ میزائل سسٹم روس سے بچنے کیلیے تیار کیا تھا  اور اب یہ میزائل سسٹم ایٹمی جنگ کی وجہ بن سکتا ہے اسی میزائل سسٹم کی وجہ سے جاپان اور تائوان کی طرح اب جنوبی کوریا بھی چین اور امریکہ کے درمیان پستا ہوا نظر آ رہا ہے صرف چین میں ہی نہیں بلکہ ماسکو سے لے کر بیجنگ تک  پوری دنیا میں امریکہ کے اس ڈیفنس سسٹم پر سوال اٹھ رہے ہیں ۔

 

یہ میزائل سسٹم جنوبی کوریا میں 2017 ء سے تعینات ہے اور اب جنوبی کوریا نے یہ دعوٰی کیا ہے کہ وہ اگست 2022 ء کے آخر تک اس سسٹم کو چالو کر دے گا جس کا مطلب ہے کہ یہ ڈیفنس سسٹم چین کی لمبی دوری تک مار کرنے والی میزائلوں کو ناکام بنا دے گا چین کو یہ کسی صورت گوارہ نہیں ہے ۔

 

امریکہ نے 2017 ء میں یہ کہہ کر میزائل سسٹم جنوبی کوریا کو دیا تھا کہ یہ شمالی کوریا کے میزائلوں کو روکنے کیلیے تعینات کیا جا رہا ہے  لیکن اب ایسا نہیں ہو رہا تو اب تک چین اپنی خطرناک میزائلوں اور ایٹمی ہتھیاروں  کے باوجود خاموش تھا لیکن اب واضح کہہ رہا ہے کہ اگر امریکہ کا ڈیفنس سسٹم جنوبی کوریا میں تعینات رہا تو اس کی میزائلیں خطرے میں پڑ جائیں گی ۔

 

چین اب اپنے دشمنوں کو بتا رہا ہے کہ اس کے ہتھیاروں کو کمزور نہ سمجھا جاۓ اور نہ ہی اس کے سامنے کوئ رکاوٹ پیدا کی جاۓ اگر چین نے جنوبی سمندر یا شمالی سمندر  سے حملہ کیا  تو نشانے پر جنوبی کوریا بھی ہو گا  چین امریکہ کو  روکنے کیلیے  بڑا حملہ جنوبی کوریا پر بھی کر سکتا ہی کیونکہ امریکہ کا ڈیفنس سسٹم جنوبی کوریا میں تعینات ہے ۔

 

 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+