یوکرین کی جنگ میں روس اور امریکہ اب آمنے سامنے آ گۓ ہیں

روس اور یوکرین جنگ میں کوئ تیسرا ملک براہِ راست جنگ میں حصہ نہیں لے رہا امریکہ بھی روس سے جنگ لڑنے کیلیے میدان میں نہیں اترا یوکرین اور روس ہی ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں لیکن یوکرین کو پوری مدد اور رہنمائ امریکہ سے ہی مل رہی ہے ۔

 

کہا جا رہا ہے کہ امریکہ نے یوکرین کی مدد کیلیے اپنے ایک خطرناک طیارے کو بلیک سی پر تعینات کر رکھا ہے امریکہ کا یہ جاسوس طیارہ روسی فوج کی ہر کاروائ اور پل پل کی خبر یوکرینی فوج تک پہنچا رہا ہے اس کام کیلیے امریکہ کا یہ طیارہ بلیک سی پر مسلسل منڈلا رہا ہے ۔

 

 

بلیک سی وہ جگہ ہے جہاں کریمیا کا علاقہ موجود ہے کریمیا پر پچھلے آٹھ سال سے روس کا قبضہ ہے اور کریمیا میں روسی فوج کا بڑا اڈہ موجود ہے پچھلے دنوں روس کے فوجی اڈے پریوکرین نے حملہ بھی کیا تھا  جس میں روس کو کافی نقصان ہوا تھا ۔

 

پچھلے کچھ دنوں سے یوکرینی فوج روسی فوج پر سیدھے نشانے سادھ رہی ہے یوکرینی فوج کیلیے صرف اس کے اپنے بل بوتے پر روس کو نقصان پہنچانا ممکن نہیں ہے یہ بات امریکہ بھی اچھی طرح جانتا ہے اس لیے وہ روس کو ہرانے کیلیے جنگ کے آغاز سے ہی یوکرین کو خوب طاقتور ہتھیار دے رہا ہے  ۔

 

جنگ کو چھ مہینے ہونے والے ہیں لیکن امریکہ کے ہتھیار بھی یوکرین کو جتا نہیں پاۓ اور جنگ لگاتار جاری ہے اسی لیے اب امریکہ نے آخری حربہ آزمایا ہے اور اپنا یہ جاسوس  فضا میں چھوڑ دیا ہے امریکہ کا یہ جاسوس طیارہ نہ صرف اپنے دشمنوں کی حرکتوں پر نظر رکھ سکتا ہے بلکہ دشمن کی ہونے والی خفیہ گفتگو سن بھی لیتا ہے ۔

 

اسی لیے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکہ کو ایک مرتبہ پھر نشانے پر لیا ہے انھوں نے امریکہ پر یوکرین کی جنگ کو طول دینے کا الزام لگایا ہے اور کہا ہے کہ امریکہ جیسے ملک یوکرین کو اس لیے ہتھیار دے رہے ہیں تاکہ یہ جنگ چلتی رہے  کبھی ختم نہ ہو ۔

 

زیپورزیا میں روس اور یوکرین فوج کے درمیان زبردست لڑائ جاری ہے یوکرینی فوج زیپورزیا میں امریکہ کے دیے گۓ ہتھیاروں سے روسی فوج پر حملے کر رہی ہے یوکرین نے آج کریمیا میں روس کے ہتھیاروں کے ایک ڈپو کو بھی نشانہ بنایا ہے یوکرین کی ان کاروئیوں سے روس بھڑکا ہوا ہے ۔

 

 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+