روس نے استونیہ اور برطانیہ کو سبق سکھانے کا ارادہ کر لیا ہے

یوکرین جنگ میں روس کے دشمنوں نے جم کر روس کی مخالفت کی ہے روس پر طرح طرح کی پابندیاں لگائ ہیں لیکن اب روس نے بھی چن چن کر اپنے دشمنوں کو سبق سکھانے کی ٹھان لی ہے روس کے دشمنوں میں برطانیہ بھی شامل ہے جنگ کے شروع سے ہی برطانیہ یوکرین کی خوب مدد کر رہا ہے اور یوکرینی فوج  کو راکٹ ، بم اور میزائلیں دے رہا ہے ۔

 

بارس جونسن نے روس کے خلاف کئ بیان بھی دیے ہیں اور جی 7 کی بیٹھک میں دوسرے ملکوں کے رہنماؤں کے ساتھ مل کر پیوٹن پر طنزو تنقید بھی کی تھی جس پر روس برطانیہ پر خوب بھڑکا ہوا ہے یوکرین کی مدد کرنے پر اور روس کی جم کر مخالفت کرنے پر پیوٹن کا غصہ ساتویں آسمان پر پہنچا ہوا ہے اور وہ کئ بار برطانیہ کو انجام بھگتنے کی دھمکی بھی دے چکے ہیں ۔

 

روس نے آج برطانیہ کے ایک جہاز کو الٹے پاؤں بھگانے کا دعوٰی کیا ہے روس نے کہا ہے کہ برطانیہ کا یہ جہاز اس کی سرحد میں داخل ہو رہا تھا برطانیہ کا آر سی 135 جہاز جاسوسی کیلیے روس کے قریب اڑان بھر رہا تھا اور پھر اس نے روسی سرحد میں بھی داخل ہونے کی کوشش کی جس پر روسی جہاز نے اس کا پیچھا کیا روس کا جہاز برطانیہ کے جہاز کے اتنا قریب پہنچ گیا کہ ان میں صرف 100 فٹ کا فاصلہ تھا جس پر برطانیہ کا جہاز  ڈر کر الٹے پاؤں واپس بھاگ گیا ۔

 

روس اپنے ایک اور دشمن پر بھی آگ بگولہ ہے اور وہ ملک نیٹو میں شامل ہے اور روس کا پڑوسی بھی ہے یہ ملک استونیہ ہے جو 1991ء تک سوویت یونین کا حصہ تھا اور 2004ء میں استونیہ نیٹو میں شامل ہو گیا جس کے بعد دونوں ملکوں میں اختلافات بڑھتے ہی گۓ ۔

 

اب یوکرین جنگ کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی اور بڑھ گئ ہے کیونکہ استونیہ نے یوکرین جنگ کے بعد روس کے بارڈر پر ناروا شہر کے قریب ایک عمارت پر لگے سوویت یونین کے ٹینکوں کو وہاں سے ہٹوا دیا  کیونکہ انھوں نے کہا ہے کہ وہ سوویت یونین کی نشانیوں کو ہی ختم کر دیں گے استونیہ کی اس حرکت پر روس سخت غصے میں آ گیا ۔

 

استونیہ نے اس سے پہلے یوکرین جنگ کے دوران امریکہ اور دوسرے نیٹو ملکوں کے ساتھ مل کر روس کی بہت مخالفت کی ہے جس پر روس نے بھی اب ان چھوٹے چھوٹے ملکوں کو مٹانے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+