امریکہ نے روس سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر بم گرا کر ایک اور جنگ چھیڑ دی ہے

روس اور یوکرین جنگ میں جو بائیڈن نے ایک بار پھر پیوٹن کے غصے کو ہوا دی ہے  اس نے روس سے صرف چند کلو میٹر کے فاصلے پر بم گرا کر یورپ میں  تیسری بڑی جنگ کی گھنٹی بجا دی ہے کیونکہ اس کے جواب میں پیوٹن نے بھی اپنا ایسا ایٹمی ہتھیار تعینات کر دیا ہے جو صرف سات منٹ میں لندن سمیت پورے یورپ کو بھسم کر دے گا ۔

 

یوکرین کی لگاتار مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اب امریکہ نے روس کے قریب اپنے خطرناک ہتھیاروں کی تعیناتی شروع کر دی ہے جن سے کسی بھی وقت یورپ میں بڑی جنگ شروع ہو سکتی ہے امریکہ نے روس سے صرف 400 کلو میٹر کی دوری پر ناروے اور سویڈن کی فضا میں امریکہ کے بی 52 ایچ نے اڑان بھر کر بم گرانے کی مشق کی ۔

 

امریکہ کے بمبرز کے ساتھ ساتھ ناروے کے دو ایف 35 جنگی طیارے اور سویڈن کے دو جنگی طیارے بھی شامل تھے امریکہ کے ان بمبرز طیاروں کی مشقوں سے روس امریکہ اور یورپ کے درمیان تناؤ مزید بڑھ گیا ہے کیونکہ نیٹو اور امریکہ کی نظر اب کلیننگراڈ پر ہے ۔

 

سویڈن اور فن لینڈ کے نیٹو میں شامل ہونے سے بحیرہ بالٹک میں نیٹو نے روس کو ہر طرف سے گھیر لیا ہے اب بحیرہ بالٹک میں کلیننگراڈ ہی روس کا واحد علاقہ ہے جو نیٹو کے درمیان ہے اس علاقے پر قبضہ کرنے کیلیے امریکہ نے  برطانیہ ایئر پورٹ پر اپنے بمبرز تعینات کر رکھے ہیں ۔

 

امریکہ  یورپ میں اپنے ہتھیاروں کی تعیناتی کر کے روس کو اکسا رہا ہے اس لیے روس نے بھی اب نیٹو اور امریکہ کو کرارہ جواب دینے کا فیصلہ کر لیا ہے رپورٹ کے مطابق روس نے کلننگراڈ کے ہوائ اڈے پر اپنے ایسے ہتھیاروں کی تعیناتی کر دی جن کو کوئ راڈار بھی نہیں پکڑ سکتا اور پیوٹن نے یورپی ملکوں کو سات سے دس منٹ میں نیست و نابود کرنے کی دھمکی بھی دے دی ہے ۔

 

اس کا مطلب ہے کہ اگر امریکہ کے بمبر طیاروں اور جنگی طیاروں نے آسمان سے روس میں داخل ہونے کی کوشش کی تو بحیرہ بالٹک سے لے کر یورپ تک تباہی مچ سکتی ہے روس اور امریکہ کے اس بڑھتے ہوۓ تناؤ سے ایٹمی جنگ شروع ہو سکتی ہے 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+