ماسکو میں ڈاریا ڈوگین کی موت سے پیوٹن کا شدید ردعمل

یوکرین میں جنگ اب آخری مراحل تک پہنچ چکی ہے کیونکہ  اس جنگ میں ایک نیا موڑ آ گیا ہے اور یہ جنگ  ماسکو تک پہنچ گئ ہے اس لیے پیوٹن اب اس جنگ کو بہت جلد انجام تک پہنچا دیں گے اس لیے اب زیلینسکی نے بھی اپنی فوج کو اگلے حملے کیلیے تیار رہنے کا حکم دے دیا ہے ۔

 

زیلینسکی کی یہ فکر بے جا نہیں ہے پچھلے چھ مہینوں سے جاری جنگ نے کل رات ایک نیا موڑ اختیار کیا ہے ماسکو میں پیوٹن کے ایک بہت قریبی دوست پر جان لیوا حملہ ہوا ہے اس حملے میں ان کے دوست کی جان تو بچ گئ لیکن ان کے دوست کی بیٹی ہلاک ہو گئ ۔ 

 

ان کی ناگہانی موت کوئ حادثہ نہیں پیوٹن نے اس حملے کا ذمہ دار واضح طور پر یوکرین کو ٹھہرایا ہے  جس میں پیوٹن کو سمجھنے والے ان کے بے حد قریبی دوست اور فلسفی الیگزینڈر ڈوگین کی بیٹی ڈاریا ڈوگین ہلاک ہو گئ  ڈاریا ایک ممتاز صحافی تھیں وہ اپنے باپ کی طرح یوکرین میں جنگ کی حمایتی بھی تھیں  اس لیے ان کی اچانک موت  نے پیوٹن کو بہت مشتعل کر دیا ہے ۔

 

کہا جاتا ہے کہ روس کے ہر قدم کے پیچھے الیگزینڈر ڈوگین کا ہاتھ ہوتا ہے روس نے 2014 میں کریمیا پر جو حملہ کیا تھا اس کی ساری منصوبہ بندی ڈوگین نے کی تھی اور روس نے بغیر جنگ لڑے ایک رات میں ہی کریمیا پر قبضہ کر لیا تھا اسی لیے 2015 ء میں امریکہ نے ڈوگین پر پابندیاں لگا دی تھیں ۔

 

پیوٹن نے ڈاریا ڈوگین کی موت کے بعد یہ صاف کہا ہے کہ وہ اس  حملے کے بعد چپ نہیں بیٹھیں گے لیکن چپ نہ بیٹھنے کا مطلب یوکرین کے شہر کیو کو نشانہ بنانا ہے یا یوکرین کے رہنماؤں کو نشانہ بنانا ہے یا یوکرین میں ایٹمی جنگ کی آگ بھڑکانا ہے  پیوٹن نے ابھی یہ واضح نہیں بتایا ۔

 

روس کا اگلا منصوبہ کیا ہو گا یہ تو کسی کو معلوم نہیں لیکن بدلہ کس سے لیا جاۓ گا یہ واضح ہو چکا ہے کیونکہ دو دن پہلے ہی زیلینسکی نے روس کو زیپورزیا پلانٹ خالی نہ کرنے پر انجام بھگتنے کی دھمکی دی تھی اور اس حملے کا مقصد الیگزینڈر ڈوگین کی جان لینا تھا لیکن عین وقت پر الیگزینڈر دوسری گاڑی میں بیٹھ گۓ جس سے دشمن کے ارادے ناکام ہو گۓ لیکن ان کی بیٹی کی جان چلی گئ ۔

 

اس واقعے کے بعد اب یوکرین میں جنگ ایک بھیانک موڑ اختیار کر سکتی ہے اور ماسکو پر حملہ تیسری بڑی جنگ کی ابتدا ہو سکتا ہے 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+