ایران کی جنگی مشقوں کے دوران اسرائیل کا ایف 35 ایران گھس گیا

ایران نے لگاتار دو دن فوجی مشقیں کر کے دنیا کو اپنی طاقت کے جوہر دکھاۓ ہیں اس نے کئ خطرناک ہتھیاروں کو ان مشقوں میں شامل کر کے امریکہ  کو چڑھانے میں کوئ کسر نہیں چھوڑی اس نے امریکہ سمیت پوری دنیا کو بتا دیا ہے کہ اسے کمزور نہ سمجھا جاۓ ۔

 

ان مشقوں کے دوران ایران نے پہلے دن اپنے تمام ڈرونز ٹھکانوں سے باہر نکالے اور دنیا کو ان کی جھلک دکھائ پھر اسی طرح باقاعدہ منصوبے کے مطابق ایران نے سمندر میں اور بارڈر والے علاقوں میں اپنے مقصد کو پورا کرنے کیلیے نگرانی کی اس نے ان ڈرونز کی طاقت سے امریکہ کو بھی للکارہ ۔

 

ایران نے الگ الگ علاقوں سے ان ڈرونز کے ذریعے ہتھیاروں کے ڈپو اور تیل کے ٹینکوں کو اپنے نشانے پر لیا اور پھر ان پر راکٹ اور میزائل گرا کر انہیں تباہ کر دیا ایران نے امریکہ کو یہ بتا بھی دیا کہ اگر اس نے حملہ کیا تو اسے اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی ۔

 

امریکہ کے ساتھ ساتھ ایران کا ایک اور دشمن اسرائیل ہے امریکہ کی طرح اسرائیل بھی نہیں چاہتا کہ ایران ایٹمی ہتھیار بناۓ اور اسرائیل نے کئ بار ایران کے ہتھیاروں کے ٹھکانوں پر حملے بھی کیے ہیں اس لیے ایران اور اسرائیل کے درمیان کافی عرصے سے دشمنی چل رہی ہے ۔

 

امریکہ ایران اور اسرائیل کے تناؤ میں کھل کر اسرائیل کی حمایت کر رہا ہے اس نے اسرائیل کی طاقت میں اضافے کیلیے اسرائیل کو ایف 35 لڑاکا طیارہ بھی دیا ہے جس کا شمار دنیا کے خطرناک طیاروں میں کیا جاتا ہے یہ جنگی طیارہ ہر موسم میں اڑان بھرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس کی رفتار 2000 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے یہ دشمن کے راڈار یا ایئر ڈیفنس سسٹم کی پکڑ میں نہیں آتا ۔

 

ایران کی اس دو روزہ فوجی مشق کے دوران اسرائیل کا یہی ایف 35 جنگی طیارہ ایران کی سرحد میں داخل ہو گیا اس سے پہلے بھی اسرائیل کے جنگی طیاروں نے پچھلے دو مہینوں میں کئ بار ایران میں داخل ہونے کی کوشش کی ایران نے اپنی سرحدوں کی حفاظت کیلیے روسی راڈار تعینات کر رکھا ہے لیکن اسرائیل کے اس خطرناک ہتھیار کی خبر روسی راڈار کو بھی نہ ہو سکی ۔

 

اسرائیلی فوج  امریکی فوج کے ساتھ مل کر ان دنوں میں کئ بار جنگی مشقیں کر چکی ہے اس دوران دونوں ملکوں کے جنگی طیاروں نے ایران کو ڈرانے میں کوئ کسر نہیں چھوڑی لیکن امریکہ نے اپنے ڈرونز کے ساتھ سمندر اور زمیں میں جنگی مشقیں کر کے امریکہ اور اسرائیل کو منہ توڑ جواب دے دیا ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+