یوکرین جنگ یورپی ملکوں کی توقعات سے زیادہ طویل ہو گئ ہے اس لیے کئ ملکوں نے یوکرین کا ساتھ چھوڑ دیا

یوکرین کی جنگ میں برطانیہ نے اب تک یوکرین کی 2.3 بلین یورو کی مدد کی ہے اور یہ خبر بھی سامنے آ  رہی ہے کہ برطانوی فوج یوکرین کی فوج کو ٹریننگ دے رہی ہے اور اس پوری جنگ میں برطانیہ یوکرین کے ساتھ ہی کھڑا رہا ہے لیکن اب مہنگائ اور توانائ بحران نے برطانیہ کی کمر توڑ دی ہے ۔

 

اب یہ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ تین ماہ بعد برطانیہ خود اتنے مسائل میں گِھر جاۓ گا کہ اس کیلیے اپنا ملک سنبھالنا مشکل ہو جاۓ گا توانائ بحران کی وجہ سے اس وقت پورا یورپ ہی مشکل میں ہے اور یہ دعوٰی کیا جا رہا ہے کہ 2022ء کے آخر تک جرمنی یوکرین کی مدد سے ہاتھ کھینچ لے گا ۔

 

اس جنگ کے شروع میں کئ ملک یوکرین کے ساتھ آتے گۓ اور یہ جنگ خطرناک اور طویل ہوتی گئ ان مدد کرنے والے ملکوں میں برطانیہ ایک اہم ملک تھا اور روس پر پابندیاں لگانے والے ملکوں میں شامل تھا لیکن اب وہ اپنے آپ کو اس جنگ سے الگ کر رہا ہے  ۔

 

برطانیہ کے علاوہ فرانس اور جرمنی کی ٪55 گیس کی ضرورت روس ہی پوری کرتا ہے اور ان ملکوں میں بھی گیس کی قیمتیں جنگ شروع ہونے سے پہلے یعنی پچھلے سال اپریل کے مہینے سے لے کر اب تک  تین گنا تک بڑھ چکی ہیں ۔

 

اس سے اندازہ یہ بھی لگایا جا رہا ہے کہ صرف برطانیہ ہی نہیں بلکہ جرمنی اور فرانس جیسے ملک بھی آنے والے دنوں میں یوکرین کی مدد سے ہاتھ کھینچ لیں گے کیونکہ سردیاں آنے سے پہلے ہی یہ ملک مہنگائ اور تیل اور گیس کی کمی کی مار جھیل رہے ہیں آنے والی شدید سردیاں جنگ کے حالات میں گزارنا ان ملکوں کیلیے بہت جان لیوا ہو  جاۓ گا ۔

 

کیونکہ ان ملکوں کو شدید موسم برداشت کرنے کی عادت نہیں ہے ان ملکوں کے گھر ، دفاتر ، تعلیمی ادارے اور کام کرنے والے مقامات روس کی گیس سے گرم رہتے ہیں اور روس کی گیس ہی یورپی ملکوں کو شدید سردی اور جاڑے سے بچاتی ہے لیکن یوکرین کی مدد کرنے پر اب روس آہستہ آہستہ یورپی ملکوں کو  گیس کی سپلائ روک رہا ہے ۔

 

 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+