جزائر سلیمان کی حکومت نے چین کے دباؤ میں آ کر امریکہ اور برطانیہ کی اپیل ٹھکرا دی

بحر ا لکاہل کے جنوب مغرب میں واقع جزائر سلیمان ہے جو آسٹریلیا سے 2000 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے اس چھوٹے سے جزیرے نے امریکہ اور برطانیہ کو بہت بڑا جھٹکا دے دیا اور ان دونوں ملکوں کے جہازوں کو اپنی بندر گاہ پر رکنے کی اجازت نہیں دی ۔

 

ان دونوں ملکوں کی حکومت نے اس سے پہلے بھی کئ بار سلیمانی جزیرہ کی حکومت سے  یہ معائدہ کرنے کی کوشش کی کہ ان  کے جہازوں کو سلیمانی حکومت اپنی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے کی اجازت دے لیکن سلیمانی جزیرہ کی حکومت نہ مانی ۔

 

اب بھی امریکہ اور برطانیہ کے جہازوں میں تیل ختم ہو رہا تھا اور انھیں اپنے جہازوں میں تیل بھرنے کیلیے سلیمانی بندرگاہ پر رکنے کی اشد ضرورت تھی لیکن سلیمانی حکومت نے امریکہ اور برطانیہ کی اپیل کو ماننے سے انکار کر دیا ۔

 

سلیمانی حکومت نے امریکہ اور برطانیہ کے جہازوں کو خطرے میں ڈال دیا ان کے اس رویے پر برطانیہ تو چپ رہا لیکن امریکہ بھڑک گیا اور اس نے سلیمانی حکومت کے اس رویے کا ذمہ دار چین کو ٹھہرایا ہے اور چین پر یہ الزام بھی لگایا ہے کہ چین کے دباؤ میں آ کر ہی سلیمانی حکومت نے اپنی بندر گاہ پر ہمارے جہازوں کو رکنے کی اجازت نہیں دی ۔

 

دراصل اسی سال مئ میں چین نے اپنے جہازوں کو سلیمانی بندرگاہ میں لنگر ڈالنے کیلیے سلیمانی حکومت کے ساتھ سمجھوتہ کیا تھا اور اس وقت یہ دعوٰی بھی کیا گیا تھا کہ چین سلیمانی جزیرے میں اپنا ایک فوجی اڈہ بھی بنا رہا ہے اور اس لیے چین نے سلیمانی حکومت کے ساتھ یہ سمجھوتہ کیا تھا ۔

 

اب امریکہ چین پر اس لیے غصہ نکال رہا ہے کہ اگر چین نے سلیمانی جزیرہ میں اپنا فوجی اڈہ بنا لیا تو جنوب مغربی سمندر میں راج کرنے کا اس کا خواب پورا ہو جاۓ گا اور صرف آسٹریلیا کیلیے ہی نہیں بلکہ برطانیہ اور امریکہ کیلیے بھی چین سر درد بن جاۓ گا ۔ 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+