یوکرین کی جنگ طویل ہونے کی وجہ سے امریکہ نے یوکرین کو نا کارہ ہتھیار دینا شروع کر دیے

روس اور یوکرین کی جنگ میں امریکہ لگاتار یوکرین کو ہتھیار دے رہا ہے کیونکہ امریکہ کا کاروبار یہی ہے کہ جنگ جاری رہے تو اس کے ہتھیار استعمال ہوتے رہیں گے اور اس کی معیشت مستحکم ہوتی رہے گی چند روز قبل امریکہ نے یوکرین کو اے جی ایم ۔88 میزائلیں بھجوائی تھیں ۔

 

یہ میزائلیں ہتھیاروں کی دنیا میں بہت خطرناک مانی جاتی ہیں اور جب امریکہ نے یہ میزائلیں یوکرین بھجوائ تھیں تویہ دعوٰی بھی کیا گیا تھا کہ اے جی ایم ۔ 88 یعنی ہائ سپیڈ اینٹی ریڈی ایشن میزائلیں راڈار سے لیس ہوتی ہیں اور یہ دشمن کے ایئر ڈیفنس سسٹم کو تباہ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہیں ۔

 

لیکنن اب ایک ویب سائٹ نے یہ دعوٰی کیا ہے کہ یوکرین کی فوج اب روس کی فوج پر اے  جی ایم ۔ 88 میزائلوں سے حملے کر رہی ہے انھوں نے روس کے ایس ۔ 400 ایئر ڈیفنس سسٹم کو نشانہ بنا کر کئ میزائلیں گرائیں لیکن وہ روس کے اس طاقتور اایئر ڈیفنس سسٹم کو تباہ نہیں کر پائیں ۔

 

امریکہ سے ملی میزائلوں سے زیلینسکی کی فوج نے خیر سون میں روس کے تعینات کردہ ایئر ڈیفنس سسٹم پر حملہ کیا یوکرینی فوج کا خیال تھا کہ یہ میزائلیں جنگ میں ان کیلیے بہت کار گر ثابت ہوں گی  اور وہ کچھ وقت میں ہی روس کی فوج کے چھکے چھڑا دیں گی ۔

 

لیکن حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہوا کیونکہ ان میزائلوں کی اب جو تصویریں سامنے آئ ہیں ان میں وہ میزائلیں نشانے پر گرنا تو دور کی بات وہ تو پھٹی ہی نہیں اور ان کا نشانہ بھی درست نہیں تھا پچھلے تین ہفتوں سے یوکرین کی فوج لگاتار روس کے ایئر ڈیفنس سسٹم کو تباہ کرنے کی کوشش میں ہے اور اے جی ایم ۔ 88 میزائلوں سے لگا تار حملے کر رہی ہے لیکن بے سود ۔

 

خیر سون میں اول تو یوکرین کی میزائلیں گری ہی نہیں اور اگر گریں تو پھٹی نہیں کیونکہ ان میں کوئ فنی خرابی تھی اس لیے اب امریکہ کے ہتھیاروں کے حوالے سے کئ سوال اٹھ رہے ہیں کہ کیا امریکہ یوکرین کو اپنے خراب اور ناکارہ ہتھیار دے رہا ہے اور کیا یوکرین کی جنگ کو وہ کھینچنا چاہتا ہے کہ نہ تو وہ اتنے ہتھیار دے رہا ہے کہ یوکرینی فوج روس کا ڈٹ کر مقابلہ کرے اور روسی فوج کو یوکرین سے نکال دے اور نہ ہی یہ کہ مکمل ہاتھ کھینچ لے تو زیلینسکی اس جنگ کو ختم کرانے کیلیے کوئ اور راہ نکالے ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+