تائوان کو خوفزدہ کرنے والے چین نے امریکہ کو بھی تائوان میں ہی اپنی طاقت دکھا دی

پچھلے ایک مہینے سےچین تائوان کو اپنی جنگی تیاریوں اور فوجی طاقت سے ڈرا رہا ہے اب بھی چین نے اپنا ایک ڈرون تائوان کے علاقے کنمن میں بھیجا ہے کنمن کا علاقہ تائوان سے الگ تھلگ ہے اور چاروں اطراف سمندر سے گِھرا ہوا ہے کنمن کا چین سے فاصلہ صرف چار کلو میٹر ہے اور اس طرح یہ جزیرہ نما شہر تائوان سے زیادہ چین کے نزدیک ہے ۔

 

چین کے ایک اخبار گلوبل ٹائمز نے دعوٰی کیا ہے کہ چین کا یہ ڈرون کافی دیر کنمن میں ٹھہرا اس نے وہاں تائوان کے فوجیوں کی تصویریں اور وڈیوز بھی بنائیں اور نہ صرف فوجیوں کی تصویریں بنائیں بلکہ وہاں کی فوج کا جائزہ بھی لیتا رہ چین نے یہ دعوٰی بھی کیا ہے کہ تائوان کی فوج اگر چین کے ایک ڈرون کو اپنے ملک میں جانے سے نہیں روک سکی تو چین کے جنگی جہازوں اور طاقتور فوج کا مقابلہ کیسے کر سکتی ہے ۔

 

کنمن کا علاقہ چین اور تائوان کے درمیان عداوت کی بنیاد ہے کنمن پر تائوان کا قبضہ ہے لیکن چین اس کو اپنا حصہ مانتا ہے اس لیے چین اس علاقے پر قبضہ کرنے کا دعوٰی بھی کرتا ہے تائوان کی مدد کیلیے امریکہ تائوان کو خطرناک ہتھیاروں سے لیس کرنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے تاکہ اگر چین تائوان پر حملہ کرےتو تائوان امریکہ کے ہتھیاروں کی مدد سے اس کا مقابلہ کر سکے ۔

 

امریکہ نے تائوان کی مدد کرنے کیلیے اس کے ساتھ ایک بہت بڑا سمجھوتہ کیا ہے جس کی رو سے امریکہ تائوان کو آٹھ ہزار آٹھ سو کروڑ روپوں کے ہتھیار بیچنے کی تیاری کر رہا ہے امریکہ نے اس سمجھوتے پر ابھی دستخط نہیں کیے لیکن تائوان کی نیندیں اڑی ہوئ ہیں کیونکہ چین کسی بھی وقت حملہ کر سکتا ہے اور چین کو اکسانے کیلیے امریکہ نے جنگی ہتھیاروں سے لیس اپنے دو جہاز تائوان سٹریٹ میں اتارے ہیں ۔

 

امریکہ کے ان اقدام پر چین تائوان کے ساتھ ساتھ امریکہ پر بھی آگ بگولہ ہو گیا اور اپنی میزائلوں اور جنگی جہازوں کی طاقت سے تائوان کو خوفزدہ کرنے والا چین اب کھل کر امریکہ کے سامنے بھی آ گیا ہے اور اس نے امریکہ کو بھی اپنی طاقت دکھا دی اس کے ایک یا دو نہیں بلکہ 37 جنگی طیاروں نے تائوان کے ارد گرد اڑان بھری اور آٹھ لڑاکا طیاروں نے سمندر میں اپنی طاقت دکھائ ۔

 

امریکہ کی لاکھوں دھمکیوں کے باوجود چین کے جہاز سمندر میں آگ اگل رہے ہیں اور تائوان کے آسمان پر لگاتار منڈلاتے نظر آ رہے ہیں ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+