ایران نے ڈرونز کے بدلے روس کے ساتھ امریکہ کے خلاف ایک خفیہ سمجھوتہ کر لیا ہے
- 08, ستمبر , 2022
یہ ایک مشہور کہاوت ہے کہ دشمن کا دشمن دوست ہوتا ہے امریکہ کے خلاف روس اور ایران نے بھی ایسی ہی دوستی کی مثال قائم کی ہے اور دونوں ملکوں نے مل کر امریکہ کو اسی کے انداز اور طریقے سے جواب دینے کی ٹھان لی ہے ۔
روس اور ایران کے درمیان جولائ میں ہونے والے سمجھوتے کے مطابق ایران نے روس کو یوکرین میں جنگ لڑنے کیلیے سینکڑوں ڈرونز کی کھیپ روس بھیج دی ہے اب یورپی میڈیا کی جانب سے یہ خبر سامنے آ رہی ہے کہ ایران کے ایک فوجی کمانڈر نے یہ اعلان کیا ہے کہ ایران سے لیے گۓ ان ڈرونز کے بدلے پیوٹن اپنے سب سے خطرناک لڑاکا طیارےایران کو دے گا ۔
ایران نے اسرائیل کے خطرے سے نمٹنے کیلیے روس سے ایڈوانس سکوئ 35 لڑاکا طیارے لینے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ایران کے ایٹمی ہتھیار بنانے کی تیاری سے بوکھلایا اسرائیل کئ بار ایران کے ایٹمی ٹھکانوں کو ہوائ حملوں سے تباہ کرنے کی دھمکی دے چکا ہے ۔
ایران نے بھی اب اپنی فضائ فوج کو طاقتور بنانے کیلیے روس سے لڑاکا طیارے خریدنے کا فیصلہ کیا ہے روس نے یہ لڑاکا طیارے مصر کو بیچنے کیلیے تیار کیے تھے جنکی تعداد پندرہ سے اوپر تھی لیکن یوکرین میں جنگ چھڑنے کے بعد جب امریکہ نے روس کے ہتھیاروں کے لین دین پر پابندی لگا دی تھی تو مصر نے بھی یہ طیارے لینے میں ٹال مٹول سے کام لیا اور روس اب وہی ایڈوانس سکوئ 35 لڑاکا طیارے ایران کو دینے لگا ہے ۔
اس نۓ سمجھوتے کے بعد یہ واضح ہو چکا ہے کہ ایران اور روس مل کر دو بڑے مورچوں پر امریکہ کو مات دینے کیلیے کمر کس چکے ہیں یورپی میڈیا کے دعوے کے مطابق ایران روس کے طیارے پا کر امریکہ کے دوست اسرائیل کو اس کی دھمکیوں کا منہ توڑ جواب دے گا ۔
دوسری طرف ایران کے خطرناک ڈرونز یوکرین میں پیوٹن کے ارادوں کو عملی جامہ پہنانے کے ساتھ ساتھ امریکہ اور یوکرین کے درمیان ہتھیاروں کی سپلائ لائن کاٹنے کیلیے بھی بہت مدد گار ہوں گے ان ڈرونز سے خاطر خواہ نتائج حاصل کرنے کیلیے ایران نے روسی فوج کو ایک ماہ تک ان ڈرونز کے استعمال کی ٹریننگ دی ۔
پیوٹن نہیں چاہتے کہ ڈونباس پر جیت کی ان کی رفتار دھیمی پڑے لیکن امریکہ کے ہائ مارس راکٹ سسٹم جیسے ہتھیار یوکرین کی جنگ میں رکاوٹ بن رہے ہیں ااس لیے پیوٹن نے ایران کے ساتھ ہتھیاروں کی تبدیلی پر خفیہ سمجھوتہ کر لیا ہے ۔
تبصرے