روس نے سیریا میں بڑا ایکشن لیتے ہوۓ کہا کہ وہ بشرالاسد حکومت پر آنچ نہیں آنے دے گا

روس یوکرین جنگ کی وجہ سے یہ قیاس لگاۓ جا رہے تھے کہ پیوٹن کی فوج یوکرین جنگ میں پھنس چکی ہے اس لیے اب وہ سیریا میں پہلے جیسا دم نہیں دکھا سکتی لیکن پیوٹن نے ایک بار پھر سیریا میں اپنی فوج بڑھانی شروع کر دی جس سے کئ ملکوں کے اندازے غلط ثابت ہو گۓ ۔

 

روس نے سیریا میں مزید فوج کی تعیناتی کا فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ ترکیہ نے سیریا میں بڑی جنگی مشقیں کرنے کا اعلان کیا تھا روس نے ترکیہ کو یہ سیدھا جواب دے دیا کہ روس یوکرین جنگ میں پھنسے ہونے کے باوجود وہ سیریا میں بشرالاسد حکومت پر آنچ نہیں آنے دیں گے ۔

 

روس نے نہ صرف سیریا میں فوجی تعداد بڑھانے کا فیصلہ کیا بلکہ سیریا کی فوج کے ساتھ مل کر بڑی فضائ جنگی مشق کر کے دشمن کو کرارہ جواب دے دیا  اس دوران روس کے سب سے خطرناک کے اے ۔ 52 اور سکوئ 35 لڑاکا طیاروں نے سیریا کے خطرناک طیاروں کے ساتھ مل کر اپنی طاقت دکھائ ۔

 

یورپی میڈیا نے یہ دعوٰی بھی کیا ہے کہ روس نے پچھلے دنوں اپنے سب سے خطرناک چھ کے اے ۔ 52 لڑاکا ہیلی کاپٹرز اور دو سکوئ 34 لڑاکا طیاروں کی بھی تعیناتی کر دی ہے روس کے یہ جنگی طیارے اس سے پہلے یوکرین میں اپنی طاقت کا لوہا منوا چکے ہیں ۔

 

یہ دعوٰی بھی کیا جا رہا ہے کہ سیریا کے کئ شہروں میں روس کی ہتھیاروں سے لیس گاڑیاں بھی پہنچ چکی ہیں حالانکہ کئ ملکوں کی نیوز ایجنسیوں نے یہ دعوے کیے تھے کہ یوکرین کی جنگ جیتنے کیلیے روس اپنی سیریا میں تعینات فوج کو واپس بلا لے گا اور اپنے ہتھیار بھی نکال لے گا ۔

 

اس موقعے سے فائدہ اٹھاتے ہوۓ ترکیہ نے سیریا میں کرد لڑاکوں کا بہانہ بناتے ہوۓ وہاں اپنی فوج بھیجنے کی تیاری کر لی اور یہ دعوٰی کیا کہ وہ اپنی سرحد کے ارد گرد گھوم رہے کرد لڑاکوں کا خاتمہ کرنے کیلیے ایسا کر رہا ہے اور وہ سیریا میں گھس کر بھی کردوں کو ختم کرے گا جس سے پیوٹن غصے میں آ گۓ اور انھوں نے ترکیہ سے  جنگ لڑنے کا فیصلہ کر لیا ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+