ولادیمیر پیوٹن پر کیے گۓ جان لیوا حملے سے دنیا بھر میں سنسنی پھیل گئ

روس کے دارالحکومت ماسکو میں پیش آنے والا ایک ایسا واقعہ جس نے سب کو حیران اور پریشان کر دیا اور پوری دنیا میں اس واقعے کو لے کر کئ سوال اٹھنے لگے کیونکہ دنیا بھر میں کبھی کسی نے نہیں سوچا ہو گا کہ دنیا کے طاقتور حکمرانوں میں شمار ہونے والے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کی جان کو بھی خطرہ ہو سکتا ہے اور ان پر جان لیوا حملہ بھی ہو سکتا ہے ۔

 

یہ واقعہ اس لیے زیادہ حیران کن اور سنسنی خیز ہے کیونکہ یہ واقعہ کہیں اور نہیں ماسکو میں پیش آیا روس یوکرین جنگ کے دوران ماسکو میں پیش آنے والا یہ تیسرا واقعہ ہے اس مبینہ حملے میں پیوٹن کو جان سے مارنے کی سازش کی گئ تھی لیکن ان کی گاڑی چونکہ بم پروف اور بیولٹ پروف تھی اس لیے دشمن اس حملے میں ان کا بال بھی بیکا نہیں کر پاۓ ۔

 

حملے کے دوران پیوٹن کی کار کے بائیں جانب زوردار دھماکہ ہوا لیکن ان کی گاڑی نے حملہ آوروں کی کوششوں کو ناکام بنا دیا کیونکہ پیوٹن جس گاڑی میں سفر کرتے ہیں اس کا وزن سات ٹن ہے اور یہ گاڑی بم اور دوسرے ہتھیاروں کے حملے کو ناکام کر سکتی ہے اور پانی میں تیر سکتی ہے کار کے اندر سانس لینے کیلیے آکسیجن جنریٹر لگاۓ گۓ ہیں ۔

 

پیوٹن کے متعلق کہا جاتا ہے کہ ان کی مرضی کے بغیر ان تک پہنچنا مشکل ہی نہیں نا ممکن بھی ہے وہ جب بھی باہر نکلتے ہیں ان کے چاروں اطراف ان کے محافظوں کے چار گروہ موجود ہوتے ہیں پیوٹن جب سفر کرتے ہیں تو اس دوران  ان کے راستے سے ٹریفک اور وہاں اڑنے والے ڈرونز سب روک دیے جاتے ہیں ۔

 

پیوٹن ہیلی کاپٹر میں سفر کرنا پسند نہیں کرتے انہیں موٹر سائیکلوں اور کالے رنگ کی گاڑیوں کے قافلے کے درمیان سفر کرنا پسند ہے ان کے کھانے پینے اور خوراک کا بھی خاص خیال رکھا جاتا ہے اور ایک ٹیسٹر ان کے کھانے پینے کی ہر چیز کو چکھ کر پہلے جائزہ لیتا ہے پھر پیوٹن کوئ چیز کھاتے پیتے ہیں ۔

 

اس حد تک حساس سیکیورٹی کے باوجود پیوٹن کی گاڑی پر حملہ کرنا یہ کوئ معمولی واقعہ نہیں ہے اس واقعے کے بعد ان کے عملے کے کئ افراد کو بر طرف کر دیا گیا اس واقعے کی مزید جانچ ابھی جاری ہے ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+