رمضان قادروف نے جنگ جیتنے کیلیے پچاسی ہزار چیچن لڑاکے یوکرین بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے

روس یوکرین جنگ جب سے شروع ہوئ ہے چیچن کمانڈر رمضان قادروف نے جو کہا وہ کر کے بھی دکھایا انھوں نے جو بھی وعدہ کیا اس کو پورا بھی کیا اس کا ایک اہم ثبوت ماریو پول ہے جس پر قادروف کی نظریں 24 فروری کو ہی ٹِک گئ تھیں اور انھوں نے خود وہاں پہنچ کر اپنے سب سے خطرناک چیچن کمانڈر بھی میدان میں اتار دیے تھے ۔

 

اس وقت یوکرین کی فوج میں بھی خوب دم خم تھا اور ان کی جوابی کاروائ سے لگ رہا تھا کہ روسی فوج کیلیے ماریو پول پر قبضہ کرنا آسان نہیں ہو گا لیکن رمضان قادروف نے بھی پیوٹن سے یہ وعدہ کیا تھا کہ بہت جلد وہ انھیں ماریو پول کا تحفہ دیں گے اور واقعی بہت جلد انھوں نے ماریوپول پر قبضہ کر لیا ۔

 

اب ایک مرتبہ پھر یوکرین کی جنگ میں روسی فوج کو مار کھاتا دیکھ کر چیچن کمانڈر رمضان قادروف خود جنگ کا مورچہ سنبھال رہے ہیں کیونکہ پچھلے چند روز میں روسی فوج کو یوکرین کی فوج نے کئ جھٹکے دیے اور جس خار کیو پر روسی فوج نے قبضہ کر لیا تھا وہ بھی اس کے ہاتھ سے نکل گیا ۔

 

ان حالات کو دیکھتے ہوۓ رمضان قادروف نے چند روز پہلے روسی فوج کو خوب جھنجھوڑا اور انہیں یہ جتا بھی دیا تھا کہ وہ جنگ میں کیا غلطیاں کر رہے ہیں انہوں نے دعوٰی کیا تھا کہ جنگ کی منصوبہ بندی کرنے والے کمانڈرز کو تبدیل کرنے کا وقت آ گیا ہے ۔

 

اب رمضان قادروف اس سے ایک قدم اور آگے بڑھ گۓ انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ بہت جلد پچاسی ہزارچیچن لڑاکے یوکرین میں جنگ لڑنے کیلیے بھیج رہے ہیں اس کیلیے انہوں نے پورا منصوبہ بھی تیار کر لیا ہے وہ یوکرین میں روسی فوج کو مار کھاتا دیکھ کر اس قدر غصے میں آ گۓ ہیں کہ جلد از جلد اس کا بدلہ لینا چاہتے ہیں ۔

 

رمضان قادروف اس حد تک بھڑک اٹھے ہیں کہ انہوں نے پیوٹن کے نۓ فرمان کا انتظار کیے بغیر ہی ایک بہت بڑا لشکر تیار کر لیا ہے جو زیلینسکی کی فوج کو سبق سکھا سکے اس کیلیے انھوں نے اپنے ساتھی کمانڑرز کو بھی اپنا فیصلہ سنا دیا کہ ہر کمانڈر ایک ہزار فوج کی رہنمائ کرے گا ۔

 

رمضان قادروف کے اس نۓ منصوبے کے سامنے آنے کے بعد یہ کہا جا رہا ہے کہ آنے والا وقت یوکرین کی فوج کیلیے بہت مشکل ثابت ہونے والا ہے اور یہ چیچن لڑاکے ایک مرتبہ پھر یوکرینی فوج کیلیے سر درد بننے والے ہیں اور ان کے ساتھ مل کر روسی فوج بھی پوری طاقت سے ایک بار پھر میدان میں اتر آۓ گی ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+