ایس سی او بیٹھک پر امریکہ اور مغربی ملک پلکیں جھپکاۓ بنا نظریں گاڑے ہوۓ ہیں

آج ازبکستان کے شہر سمرقند میں شنگھائ کوآپریشن آرگنائزیشن کی ملاقات ہوئ اس ملاقات میں ایس سی او میں شامل آٹھ ملکوں کے حکمرانوں نے حصہ لیا اس اہم ملاقات پر کئ ملکوں کی نظر تھی خصوصاً امریکہ کی نظریں اس ملاقات پر ٹِکی ہوئ تھیں کیونکہ اس ملاقات میں امریکہ کے تین دشمن ایک چھت تلے جمع ہو رہے تھے اور وہ ملک روس ، چین اور ایران ہیں ۔

 

امریکہ اس ملاقات کے اہم پہلو جاننے کیلیے اس لیے بھی زیادہ بے چین ہے کیونکہ وہ یہ جاننا چاہتا ہے کہ کیا اس ملاقات میں ان ملکوں کے مراسم اور مضبوط ہوں گے ان ملکوں کے درمیان کیا نۓ معاہدے طے پاتے ہیں اور کون سے موضوعات ان کیلیے زیادہ اہم ہوتے ہیں اس ملاقات میں شامل دوسرے پانچوں ملک ان تینوں ملکوں سے کن موضوعات پر بات چیت کریں گے ؟ 

 

امریکہ اور  مغربی ملکوں کو یہ فکر بھی ستا رہی ہے کہ یہ گٹھ بندھن کہیں امریکہ اور مغربی ملکوں کے خلاف کوئ مضبوط قلعہ نہ بن جاۓ کیونکہ اس ملاقات میں پیوٹن نے امریکہ پر سیدھا وار کرتے ہوۓ کہا کہ ہم یونائیٹڈ سٹیٹ کی یونی پولر ورلڈ بنانے کی کوشش ناکام بنا دیں گے ۔

 

اس موقعے پر شی جنپنگ نے روس کے ساتھ تعلقات اور مضبوط کرتے ہوۓ کہا کہ چین روس کے ساتھ مزید تجارتی سمجھوتے کرنے کیلیے تیار ہے اس سے پہلے بھی روس یوکرین جنگ کے دوران روس اور چین کے درمیان ریکارڈ بزنس ہوا ہے پیوٹن نے یوکرین جنگ میں چین کے رویے کی تعریف کی ۔

 

روس اور چین کی ان بڑھتی نزدیکیوں پر بیان دیتے ہوۓ امریکہ نے کہا کہ پیوٹن اور جنپنگ کی ملاقات ان کی نزدیکیوں کا ثبوت ہے اور روس اور چین کے تعلقات میں کوئ بدلاؤ نہیں آیا امریکہ کے ان بیانات سے لگ رہا ہے کہ وہ پلک جھپکے بغیر اس ملاقات پر نظریں گاڑے ہوۓ ہے ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+