شی جنپنگ نے تائوان کے ساتھ امریکہ اور نیٹو کو بھی جنگ کی سیدھی دھمکی دے دی ہے

دنیا میں کئ ملک اس وقت جنگ کا میدان بنے ہوۓ ہیں جن میں یوکرین ، غزہ ، ارمینیا اور سیریا شامل ہیں لیکن ان کے ساتھ ساتھ ایک ملک ایسا بھی ہے جہاں ہر وقت جنگ کی چنگاری سلگ رہی ہے اور جانے کس وقت یہ چنگاری بھڑک اٹھے گی ۔

 

یہ جنگی میدان جنوبی چینی سمندر ہے اور دوسری طرف چین کے خلاف تائوان ہے جس کو امریکہ کی مدد حاصل ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ اب تک چین خاموش ہے اور اس نے تائوان پر حملہ نہیں کیا لیکن اب چین کے صدر شی جنپنگ نے جنگ کا اعلان کر دیا ہے ۔

 

جنوبی چینی سمندر کا وہ حصہ جس کے نیچے بارود بچھا ہوا ہے یہ بارود کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے جنپنگ نے یہ واضح کر دیا ہے کہ اب نہ تو ڈرانے دھمکانے کیلیے کوئ قدم اٹھایا جاۓ گا اور نہ ہی دباؤ بنانے کیلیے کوئ عمل ہو گا بلکہ اب صرف جنگ ہو گی ۔

 

بیجنگ میں تیار کۓ گۓ منصوبے پر اب کام شروع ہو چکا ہے چین نے صرف تائوان کو حاصل کرنے کا منصوبہ ہی نہیں بنایا بلکہ امریکہ ، نیٹو اور یورپی ملکوں سے مقابلہ کرنے کی بھی تیاری مکمل کر لی ہے ۔

 

چین کی اس جنگی تیاری کا دعوٰی کسی نیوز ایجنسی نے نہیں بلکہ خود لال سلطان شی جنپنگ نے کیا ہے تائوان نے بھی چین کی جنگی تاریوں کے حوالے سے یہ دعوٰی کیا ہے کہ تائوان کے ارد گرد چینی جہازوں کی گھیرہ بندی اور تنگ ہو چکی ہے ۔

 

اب کسی بھی وقت سمندر میں امریکہ کی موجودگی نہ پاتے ہوۓ چین تائوان پر حملہ کر دے گا اور اس جنگ کو اسپیشل اتھارٹی آپریشن کا نام دیا جاۓ گا 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+