امریکہ اور روس کے بیانوں کی تلخی سے یورپ کی سر زمین تیسری مرتبہ عالمی جنگ کا ابتدائ مورچہ بن رہی ہے

انسٹاک ہوم انٹر نیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق دنیا بھر میں ایٹمی ہتھیاروں کی کل تعداد 12705 ہے اس بھاری تعداد میں ان خطرناک ہتھیاروں سے پوری دنیا کو پچاس بار تباہ کیا جا سکتا ہے اور اس وقت روس یوکرین جنگ کی وجہ سے روس اور امریکہ کے درمیان جو تناؤ بڑھتا جا رہا ہے وہ پوری دنیا کو ایسی ہی تباہی کے کنارے کھڑا کر چکا ہے ۔

 

یہ دونوں طاقتیں ایک دوسرے کو کئ بار ایٹمی جنگ کی دھمکی دے چکی ہیں ایک طرف روس ہے جو کسی بھی طرح اپنا پرانا رسوخ حاصل کرنے کیلیے بار بار ایٹمی جنگ کی دھمکی دے رہا ہے اور روس کے صدر جو کہہ دیتے ہیں وہ پورا بھی کرتے ہیں ۔

 

دوسری طرف امریکہ ہے  جس نے روس کو دھمکی دی ہے کہ اگر روس نے ایٹمی حملہ کیا تو امریکہ بھی اس کا جواب دے گا اور ماسکو کو بھی اس کا انجام بھگتنا ہو گا دونوں ملکوں کے بڑھتے ہوۓ اختلافات سے دنیا بھر میں ایٹمی جنگ کا خطرہ منڈلانے لگا ہے ۔

 

یورپ کی جس سرزمین پر اب تک دو بڑی جنگیں لڑی جا چکی ہیں اب اسی سر زمین پر تیسری عالمی جنگ کے خطرات بڑھنے لگے ہیں اور روس اور امریکہ کے درمیان بیانوں کی تلخی نے اسی یورپ میں ایک اور بڑی جنگ کی بساط بچھا دی ہے ۔

 

پیوٹن نے ایٹمی جنگ کی صرف دھمکی ہی نہیں دی بلکہ اس کیلیے تیاری بھی مکمل کر لی ہے اور اس کا ایک ثبوت روس کے لمبی دوری تک مار کرنے والے ہتھیاروں کی تعیناتی ہے اور روس نے کئ ایسے ہتھیار بھی نکالے ہیں جس سے وہ پانی کے اوپر بھی ایٹم بم گرا سکتا ہے اور یوکرین کے اوپر ہوا میں بھی کافی اونچائ پر بم کا استعمال کر سکتا ہے ۔

 

پیوٹن کی اس ایٹمی مورچہ بندی کی وجہ سے نیٹو اور امریکہ کے کان بھی کھڑے ہو گۓ ہیں کیونکہ یوکرین میں جنگ کا پانسہ پلٹنے کیلیے پیوٹن کسی بھی وقت جنگ کا فرمان جاری کر سکتے ہیں اور اس لیے اب امریکہ بھی ایٹمی جنگ کی تیاریوں میں جت گیا ہے 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+