ترکیہ نے امریکہ کی مخالفت میں روس سے جنگی طیارے خریدنے کا سمجھوتہ کرنے کا اعلان کر دیا

امریکہ کیلیے اس وقت صورت حال یہ ہے کہ اس کے آگے کھائ ہے تو پیچھے کنواں اور اس کیلیے ان حالات کا ذمہ دار ترکیہ ہے جو یوکرین جنگ کے آغاز سے ہی امریکہ کیلیے پریشانی کا سبب بنا ہوا ہے جنگ کے شروع میں ترکیہ نے نیٹو کا رکن ہونے کے باوجود فن لینڈ اور سویڈن کے نیٹو کی رکنیت لینے کی بڑھ چڑھ کر مخالفت کی ۔

 

پھر ترکیہ نے روس سے تعلقات بڑھاتے ہوۓ روس اور یوکرین اناج سمجھوتے میں اہم کردار ادا کیا اب بھی ترکیہ نے امریکہ کو ایک بار پھر دھمکی دی ہے کہ اگر امریکہ نے اپنا ایف ۔ 16 جنگی طیارہ ترکیہ کو نہ بیچا تو وہ روس سے سکھوئ 35 جنگی طیارہ خرید لے گا ۔

 

مطلب یہ کہ ترکیہ نیٹو کا رکن ہونے کے باوجود اس کے دشمن روس سے جنگی طیارے خریدنے کا سمجھوتہ کر رہا ہے اس طرح اگر امریکہ اور روس کے درمیان جنگ چھڑی تو روس کے یہ جنگی طیارے نیٹو اور امریکہ کے گلے کا طوق بن جائیں گے کیونکہ ترکیہ روس کے جنگی طیاروں کو روس پر ہی استعمال نہیں کرے گا بلکہ اس کے دشمنوں پر استعمال کرے گا ۔

 

پچھلے سال اکتوبر میں ترکیہ نے امریکہ سے چالیس ایف  ۔ 16 جنگی طیاروں کا مطالبہ کیا تھا اور بار بار کہنے کے باوجود انھیں امریکہ سے ایف ۔ 16 کی ایک کھیپ بھی نہ پہنچ سکی اور اب ترکیہ نے بھی ناراضگی جتاتے ہوۓ صاف کہہ دیا ہے کہ ترکیہ امریکہ کے بھروسے نہیں بیٹھا اگر انہیں امریکہ سے جنگی طیارے نہ ملے تو وہ کسی اور ملک سے خرید لیں گے ۔

 

امریکہ کیلیے ترکیہ کا یہ اعلان اس لیے بھی پریشانی کا سبب ہے کہ بے شک امریکہ کے ایف ۔ 16 کی طاقت کا دم دنیا بھرتی ہے لیکن روس کے سکھوئ 35 کی طاقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ خطرناک جنگی طیارہ روس کا سب سے خطرناک لڑاکا طیارہ سمجھا جاتا ہے ۔

 

روس کا سکھوئ 35  لڑاکا طیارہ آٹھ ہزار کلو کے مختلف اقسام کے ہتھیار لے جا سکتا ہے اور یہ طیارہ ہوا اور سمندر دونوں میں دشمن کے ٹھکانوں کو تباہ کر سکتا ہے اس لیے امریکہ کو یہ پریشانی لاحق ہے کہ اگر اس کی روس سے جنگ ہوئ تو روس کے ساتھ ساتھ اسے ترکیہ کا سامنا بھی کرنا پڑے گا ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+