روس نے یوکرین کو اسی طرح ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا جس طرح سوویت یونین کے ٹکڑے ہوۓ تھے

روس ، یوکرین جنگ کے ساڑھے سات ماہ بعد روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے یوکرین کے چار علاقوں کو روس میں شامل کرنے کا جو اعلان کیا ہے وہ محض اعلان نہیں ہے بلکہ ایک ملک کا وجود مٹانے کا فرمان  ہے اور یہ ایسا اعلان ہے جس کیلیے پیوٹن کی فوج یوکرین میں داخل ہوئ تھی جس کیلیے خار کیو ، کیو اور دوسرے کئ شہروں میں روسی فوج نے قیامت برپا کی تھی اب ماسکو اپنا وہ مقصد پورا کر چکا ہے ۔

 

یوکرین کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے ولادی میر پیوٹن نے یورپی ملکوں سے برسوں پرانا حساب بھی برابر کر لیا ہے چند سال قبل ایک انٹر ویو کے دوران ولادی میر پیوٹن نے کہا تھا کہ سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد یورپی ملک انھیں اپنے رویے سے ان کی حیثیت بتاتے تھے لیکن آج یوکرین کو توڑ کر انھوں نے یورپی ملکوں کو ان کی جگہ بتا دی ہے ۔

 

اب ان چاروں علاقوں میں حکومت اور نظام کیو کی مرضی کا نہیں بلکہ ماسکو کی مرضی کا چلایا جاۓ گا اب ان علاقوں میں روس کا روبل چلے گا اور پیوٹن کا فرمان کار فرما ہو گا روسی فوج ان علاقوں میں تعینات کی جاۓ گی ۔

 

پیوٹن نے کہا ہے کہ ہم آج بھی زیلینسکی سے کہتے ہیں کہ وہ جنگ ختم کر دے ہم بات چیت کیلیے تیار ہیں تمام فوجی کاروائیوں کو روک کر بات چیت کے ذریعے معاملات طے کرنے کے خواہاں ہیں یہ بات ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں لیکن ایک بات طے ہے کہ اب ان چاروں علاقوں سے متعلق کوئ بات چیت نہیں ہو گی ۔

 

جنگ کے سات ماہ جس نیٹو نے یوکرین کو تباہ کرنے میں کوئ کسر نہیں چھوڑی جو نیٹو پاس بیٹھا ایک ملک کی تباہی کا تماشا دیکھتا رہا زیلینسکی یوکرین کے ایک تہائ علاقے کو گنوانے کے بعد اسی نیٹو کی دہلیز پر پہنچ گۓ اور نیٹو میں شامل ہونے کیلیے زیلینسکی نے فارم پُر کر دیا ہے ۔

 

لیکن سوال یہ ہے کہ اس طرح زیلینسکی نیٹو کے ساتھ مل کر روس سے وہ ٪20 علاقہ واپس لے سکیں گے ؟ اور کیا امریکہ بھی یوکرین کے ساتھ مل کر روس کے خلاف اپنی فوج اتارے گا ؟ اور اگر ایسا ہوا تو امریکہ اور نیٹو روس کے نیو کلیئر حملے سے کیسے بچ پائیں گے ۔

 

پیوٹن نے 2020 ء میں روس کی نیو کلیئر حملے کی وجوہات پیش کی تھیں جن کی بنا پر روس اپنے دشمن پر ایٹم بم گرا سکتا ہے اول جب روس کے خلاف بلیسٹک میزائلوں کا استعمال کیا جاۓ دوئم اگر روس کے خلاف ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال ہو رہا ہو سوئم اگر فوجی ٹھکانوں یا حکومت پر حملہ کیا گیا ہو اور آخری وجہ کہ اگر روس کو کسی دشمن سے اپنا وجود خطرے میں پڑا دکھائ دے تو ان وجوہات میں سے اگر کوئ وجہ بھی سامنے آئ تو روس ایٹم بم کا بٹن دبانے سے نہیں ہچکچاۓ گا روس نے اپنی یہ رپورٹ ایک مرتبہ پھر پوری دنیا کے سامنے دہرا دی ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+