کیلننگراڈ ایک ایسا ہتھیار ہے جس سے پیوٹن نے نیٹو ملکوں کو اپنی طاقت کا آئینہ دکھا دیا
- 05, اکتوبر , 2022
روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کے نۓ فرمان نے نیٹو کے تمام ملکوں کو دہلا کر رکھ دیا ہے کیلیننگراڈ پیوٹن کے ہاتھ میں ایک ایسا ہتھیار ہے جس سے پیوٹن نیٹو ملکوں کی نیندیں اڑا سکتے ہیں کیلیننگراڈ سمندر کے اوپر روسی فوج کا وہ اڈہ ہے جہاں سے دو نیٹو ملکوں کی سرحدیں ملتی ہیں ۔
کیلیننگراڈ کی جنوبی سرحد نیٹو کے سب سے بڑے ملک پولینڈ سے ملتی ہے جبکہ شمالی سرحد پر لتھوانیا واقع ہے ان سرحدوں کے ذریعے پیوٹن نے نیٹو ملکوں کو اپنی طاقت کا آئینہ دکھا دیا ہے انھوں نے کیلیننگراڈ کی سرحدوں پر ایٹمی میزائل ٹیسٹ کر کے نیٹو ملکوں کو یہ باور کرا دیا ہے کہ وہ جب چاہیں اپنی بارودی طاقت سے نیٹو ملکوں کی اینٹ سے اینٹ بجا سکتے ہیں ۔
ایٹمی میزائل ٹیسٹ کے ساتھ ساتھ پیوٹن نے سمندر میں بھی طوفان برپا کر دیا انھوں نے اپنے بحری بیڑے کے سب سے خطرناک ہتھیار کے ۔ 329 نیو کلیئر سب مرین کو آرکٹک سمندر کی جانب روانہ کر دیا ہے جس کا مقصد پیوٹن کے سب سے خطرناک بم ٹارپیڈو کے ٹیسٹ کی تیاری ہے ۔
روس کا یہ خطرناک ٹارپیڈو ہتھیار نیو کلیئر پاور سے چلتا ہے اس کی رینج لا محدود ہے یعنی یہ دنیا کے کسی بھی حصے تک پہنچ سکتا ہے اور اس خطرناک ہتھیار کی خاصیت یہ بھی ہے کہ یہ کئ دنوں تک پانی کے اندر بھی رہ سکتا ہے یہ بم سمندر میں جب پھٹتا ہے تو سونامی جیسی لہریں پیدا کر دیتا ہے ۔
پیوٹن نے بحیرہ بالٹک کے قریب ایٹمی میزائلوں کا ٹیسٹ کر کے اور آرکٹک سمندر میں نیو کلیئر ٹارپیڈو کے ٹیسٹ کی تیاری کر کے نیٹو ملکوں کو یہ بتا دیا ہے کہ اگر انھوں نے روس کو چھیڑا تو وہ بھی انھیں نہیں چھوڑیں گے ۔
دوسری طرف امریکہ نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ بھی اپنے ایٹمی ہتھیار لگاتار بڑھا رہے ہیں اور بائیڈن نے کہا ہے کہ ان کی فوج نیو کلیئر جنگ کیلیے تیاری کر چکی ہے امریکہ نے بھی اپنی سب سے خطرناک نیو کلیئر میزائل بی ۔52 کو ٹیسٹ کیا ۔
روس اور امریکہ یہ دونوں بڑی طاقتیں ایک دوسرے پر ہتھیار تانے آمنے سامنے آ چکی ہیں اور ان دونوں ملکوں کی تیاری سے بالخصوص نیٹو اور یورپی ملکوں کو ایٹمی جنگ کا خوف ستانے لگا ہے ۔
تبصرے