اسرائیل نے زیلینسکی کے اصرار کے باوجود یوکرین کو اپنا ایئر ڈیفنس سسٹم دینے سے انکار کر دیا

روس ، یوکرین جنگ کے حوالے سے پیوٹن کا غصہ اور ان کے تیور یہ بتا رہے ہیں کہ ان کی بارودی بارش ابھی تھمنے والی نہیں ہے اور روس کے ان میزائل حملوں سے یوکرین میں جو تباہی ہوئ ہے اس کے سامنے زیلینسکی کو یورپی ملکوں سے ملے ڈیفنس سسٹم نا کام اور بے بس نظر آنے لگے ہیں ۔

 

روس نے پچھلے کچھ دنوں میں جس طرح کیو اور یوکرین کے دوسرے شہروں پر لگاتار میزائل حملے کیے ہیں ان کے سامنے بے بس ہوتے امریکہ اور یورپی ملکوں کے ڈیفنس سسٹم کی طاقت پر سوال اٹھنے لگے ہیں یورپی میڈیا نے یہ دعوٰی بھی کیا ہے کہ پیوٹن کی میزائلوں سے کیو کو امریکہ کا ایڈوانس این اے ایس اے ایم ایس بھی نہیں بچا سکا ۔

 

روس ، یوکرین جنگ میں اس نۓ موڑ سے امریکہ کے سپر پاور ہونے پر بھی سوال اٹھنے لگے ہیں جنگ کے شروع میں یہ کہا جا رہا تھا کہ روس پر پابندیاں لگا کر اور روس کے خلاف یوکرین کی مدد کر کے روس کو جھکایا جا سکتا ہے لیکن آٹھ ماہ بعد یوکرین میں حالات ایک مرتبہ پھر ایسے ہی ہو چکے ہیں جیسے جنگ کے شروع میں تھے ۔

 

اب یوکرین اور اس کے مدد گار اس سوچ میں ہیں کہ پیوٹن کے غصے سے یوکرین کیسے بچ سکے گا اور کونسا ہتھیار روسی میزائلوں کے سامنے کارگر ثابت ہو سکتا ہے ان حالات میں نیٹو کے ایک کمانڈر نے اسرائیل کے ایئر ڈیفنس سسٹم آئن ڈوم کو یوکرین کے دفاع کیلیے اہم قرار دیا کہ اب وہی ڈیفنس سسٹم یوکرین کو مکمل بربادی سے بچا سکتا ہے ۔

 

زیلینسکی اس سے پہلے بھی کئ مرتبہ اسرائیل کے آئن ڈوم ایئر ڈیفنس سسٹم کا مطالبہ کر چکے ہیں لیکن اسرائیل کی طرف سے اب تک کوئ خاطر خواہ جواب نہیں ملا اور امریکہ  بھی یہ بات جانتا ہے کہ اسرائیل یوکرین کو یا کسی بھی اور ملک کو آئن ڈوم نہیں بیچے گا اس لیے اب امریکہ نے اپنے این اے ایس اے ایم ایس کی دوسری کھیپ جلد یوکرین بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

 

حالانکہ اس سے پہلے امریکہ کا یہ ایئر ڈیفنس سسٹم یوکرین میں روسی حملوں کے سامنے نا کام ہو چکا ہے لیکن امریکہ نے ایک مرتبہ پھر اس کو یوکرین میں آزمانے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ امریکہ کو اس کی طاقت پر مکمل بھروسہ ہے اس لیے اس نے وائٹ ہاؤس کی حفاظت کیلیے بھی یہی ڈیفنس سسٹم تعینات کر رکھا ہے ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+