کریمیا پل کیا ٹوٹا کیو پر مصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑے

فروری میں جب روس ، یوکرین جنگ شروع ہوئ تھی تو اس وقت یہی کہا جا رہا تھا کہ یہ جنگ روس ایک ہفتے میں ہی جیت لے گا لیکن امریکہ کی مدد سے یوکرین نے دنیا بھر کے اندازے غلط ثابت کر دیے اور اب اس جنگ کو تقریباً آٹھ ماہ کا عرصہ ہو چکا ہے لیکن ابھی یہ جنگ کسی نتیجے پر پہنچتی دکھائ نہیں دے رہی ۔

 

اب روس نے  اپنے  نۓ لیفٹینینٹ  جنرل  کو جنگ جیتنے کی ذمہ داری سونپ دی ہے انھوں نے اب ونٹر آپریشن شروع کر دیا ہے اور روسی فوج نے یوکرین کے شہر کیو پر آسمان سے بارود کی ایسی بارش کر دی کہ  کیو کی زمین اور آسمان دھواں دھواں ہو گۓ ۔

 

کیو پر یہ بربادی کا دوسرا مرحلہ ہے  آج 17 اکتوبر کو کیو میں ایک مرتبہ پھر جنگ کے سائرن گونجنے لگے عمارتوں پر ڈرونز سے آگ برسنے لگی عمارتیں کھنڈر بن گئیں املاک برباد ہو گئیں ۔

 

صرف کیو میں ہی نہیں بلکہ ڈونیسک میں بھی کیمیکل ہتھیاروں سے فاسفورس کی بارش کر دی گئ  صرف یہی نہیں بلکہ ابھی تباہی ہونا  باقی  ہے نومبر تک روس نے پورے یوکرین کو کھنڈر بنانے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے اور  یہی  روس  کا نیا ونٹر  آپریشن ہے۔

 

 

زیلینسکی یہ بات جانتے ہیں کہ اب  پیوٹن نہیں رکیں گے زیلینسکی نے  خود کیو میں تباہی  کا ایک وڈیو بھی جاری کیا ہے اور کہا گیا ہے کہ روس کیو میں یہ تباہی ایرانی ڈرونز کی مدد سے مچا رہا ہے اور ایران سے روس کی مدد کیلیے 50 فوجی بھی بھیجے  گۓ  ہیں جو ڈرونز چلانے میں ماہر ہیں اور روس کے بارڈر پر وہ روسی فوج کی مدد کر رہے ہیں ۔

 

یوکرین کے جنگی طیاروں نے ان ڈرونز کو  خلا میں ہی ناکام بنانے کی کوشش کی ہے لیکن یہ شکاری  اتنے شاطر  اور تیز رفتار ہوتے ہیں کہ دشمن کے کسی ایئر ڈیفنس سسٹم یا پکڑ میں نہیں آتے اور دوسرا یہ ڈرونز کافی دیر تک فضا میں ٹھہر سکتے ہیں اس لیے یہ اس وقت تک اپنے نشانے پر اڑتے رہتے ہیں جب تک درست نشانے پر نہ آجائیں اس لیے ان سے بھول چوک کا کوئ اندیشہ نہیں ہوتا اور یہ ڈرونز دشمن کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کے بعد خود بھی ختم ہو جاتے ہیں ۔

 

تیز رفتار  اور  خطرناک ہونے کے باوجود یہ ڈرونز  سائز میں کافی بڑے  ہوتے ہیں اور 50 کلو گرام کے بم اس  میں بھرے جا سکتے ہیں روس نے ایران سے تقریباً اڑھائ ہزار ڈرونز خریدے ہیں جن کی وجہ سے کیو میں کہرام مچ چکا ہے اور کریمیا پل پر حملے کے بعد اب پیوٹن نے ٹھان لی ہے کہ وہ کیو کو مکمل برباد کر دیں گے ۔

 

اس پل پر یوکرین کے حملے سے پہلے روسی فوج کا دھیان کیو کی طرف نہیں تھا لیکن کریمیا پل ٹوٹنے سے پیوٹن کی میزائلوں کا رخ کیو کی جانب مڑ گیا اور میزائلوں کی ایسی بارش ہوئ کہ سب کچھ جل کر راکھ ہو گیا جس میں سرکاری عمارتیں پاور پلانٹ اور رہائشی علاقے سبھی شامل ہیں ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+