ترکی کے ٹینک ، توپوں اور میزائل دھماکوں نے یونان کو دہلا کر رکھ دیا

ترکی اور یونان کے درمیان تناؤ اور اختلافات روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں اور ترکی نے یونان کو اپنی طاقت دکھانے کیلیے اور یونان کے خلاف اپنی جنگی تیاریوں کو مضبوط بنانے کیلیے ترکی کے دارلحکومت انقرہ میں جنگی مشقیں شروع کر دی ہیں جس میں ترکی کے آٹھ سو سے زیادہ فوجیوں نے اپنے خطرناک ہتھیاروں کے ساتھ اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا ۔

 

ان جنگی مشقوں میں ترکی نے اپنے کئ خطرناک ہتھیاروں کا استعمال کیا انھوں نے ایسے فضائ اور زمینی حملے کیے جیسے وہ دشمن کے خلاف واقعی کوئ جنگ لڑ رہے ہوں ترکی نے اس فوجی مشق میں ٹینک ، توپیں ، میزائل لاؤنچرز بھی شامل کیے جنھوں نے پل بھر میں بناۓ گۓ دشمن کے مورچوں کو نیست و نابود کر دیا ۔

 

ترکی کی اس  ڈرل میں اپنے سب سے خطرناک لڑاکا ہیلی کاپٹر ٹی 129 اے ٹیک  شامل کیے گۓ 2014 ء کے بعد ترکی نے اب ان لڑاکا ہیلی کاپٹرز کی جھلک دنیا کو دکھائ ہے ترکی یہیں نہیں رکا بلکہ ان زمینی اور فضائ جنگی ہتھیاروں کے ٹیسٹ کے بعد ترکی  کی فوج نے اپنے بلیسٹک میزائل کا ٹیسٹ بھی کیا جس کی رینج 300 کلو میٹر سے 1000 کلو میٹر تک ہے ۔

 

ترکی نے اپنی یہ میزائل سمندر کنارے بنے ایئر پورٹ سے سمندر میں چھوڑی جو درست نشانے پر جا کر  گری ترکی نے دعوٰی کیا ہے  کہ یونان کا چپہ چپہ ترکی کی اس میزائل کی پہنچ میں ہے اور وہ جب چاہے یونان میں تباہی مچا سکتا ہے ۔

 

دوسری طرف یونان نے بھی امریکہ سے لیے گۓ ہتھیاروں سے اپنا بازار سجا رکھا ہے کیونکہ یونان یہ سمجھ چکا ہے کہ ترکی اس کے خلاف زور دار تیاریوں میں لگا ہوا ہے اس لیے یونان نے بھی اپنی جنگی طاقت بڑھانے کیلیے حال ہی میں  امریکہ کے ساتھ ایک اہم سمجھوتہ کیا ہے ۔

 

نۓ منصوبے کے مطابق یونان اپنے ایف 16 لڑاکا طیاروں کو اور طاقتور بنا رہا ہے اور اس کیلیے اس نے امریکہ سے مدد لی ہے اور چند روز قبل امریکہ سے دو جدید مشینری سے لیس جنگی طیارے تیار ہو کر یونان پہنچ گۓ تھے اور اس کے بعد اب یونان کی فضائ فوج بھی ان طاقتور فوجوں میں شمار کی جانے لگی ہے جو امریکہ کے خطرناک ایف 16 جنگی طیاروں سے لیس ہے ۔

 

چونکہ امریکہ نے اپنے ایف 16 کی یہ جدید قسم  بہت کم ملکوں کو کو دی ہے یونان نے یہ جنگی طیارے خریدنے کیلیے امریکہ کو ایک بھاری رقم کی ادائیگی کا سمجھوتہ کیا ہے جس کی لاگت 11 ہزار  800 کروڑ روپے ہے ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+