رشی سونک نے برطانیہ کی ڈوبتی ناؤ کو سنبھالنے کی ذمہ داری قبول کر لی

دنیا بھر میں اس وقت کئ ملک طاقت کی دوڑ میں ایک دوسرے کوپچھاڑنے کی کوشش میں ہیں اور دوسری طرف اقتدار کا نشہ ہے جو چین نہیں لینے دیتا یہی بے چینی ہے جس نے برطانیہ کے نۓ وزیر اعظم رشی سونک کو آخر وزارت عظمٰی کی کرسی تک پہنچایا ۔

 

بارس جانسن کے وزیر اعظم کے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد سے ہی رشی سونک ان کا عہدہ سنبھالنے کے خواہشمندوں میں سے تھے لیکن اس وقت ان کے مقابلے میں لز ٹرس نے بازی مار لی تھی لیکن ڈیڑھ ماہ بعد ہی لز ٹرس برطانیہ کی ڈولتی ناؤ کو سنبھالنے میں ناکام ہو گئیں اور انھیں استعفٰی دینا پڑا ۔

 

اور لز ٹرس کے مستعفی ہونے کے بعد رشی کی وہ خواہش پوری ہو گئ جس کیلیے وہ کوشاں تھے رشی ایسے وقت میں برطانیہ کی باگ ڈور سنبھال رہے ہیں جب اس ملک کی معاشی حالت بہت ابتر ہے اور رشی سونک نے افتتاحیہ تقریب کے دوران برطانیہ کے لوگوں سے یہ عہد کیا کہ وہ تمام مسائل سے نمٹنے کی پوری کوشش کریں گے ۔

 

روس ، یوکرین جنگ کی وجہ سے برطانیہ کی معیشت کو بہت بڑا دھچکا لگا ہے وہاں توانائ بحران سے قیمتیں تین گنا تک بڑھ گئ ہیں عوام ان حالات سے بہت پریشان ہے رشی سونک کے وزیر اعظم بنتے ہی انھوں نے روس ، یوکرین جنگ کے حوالے سے بھی بات کی لیکن رشی کے بیان سے زیادہ ولادیمیر پیوٹن کا بیان اہم ہے جو انھوں نے برطانوی حکومت سے متعلق دیا ۔

 

انھوں نے کہا ہے کہ ہمیں رشی کے وزیراعظم بننے کے بعد بھی برطانیہ سے اچھی توقعات نہیں اور نہ ہی ہمارے درمیان تعلقات بہتر ہونے کی کوئ امید ہے پیوٹن کی برطانیہ کے متعلق اس تلخ رویے کی ٹھوس وجہ بھی ہے اور وہ یہ کہ روس ، یوکرین جنگ شروع ہوتے ہی امریکہ اور برطانیہ نے یوکرین پر پانی کی طرح پیسہ بہایا ہے اور بڑھ چڑھ کر یوکرین کی مدد کی ہے ۔

 

رشی نے اپنا عہدہ سنبھالتے ہی اس جنگ کے متعلق حیران کن بیان یہ دیا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اب یہ جنگ ختم ہو جاۓ ان کی طرح نیٹو کے کئ اور ملک یوکرین کا ساتھ دے کر پچھتا رہے ہیں ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+