روس اور یوکرین جنگ اب آر پار کی جنگ ہونے والی ہے

روس اور یوکرین جنگ دن بدن خطرناک صورت اختیار کر رہی ہے ایٹم بم سےلے کر ریڈیو ایکٹو بم کا خطرہ پیدا ہونے لگا ہے اس لیے یہ کہا جا رہا ہے کہ آنے والے دنوں میں یہ جنگ اور بھی خطرناک ہو جاۓ گی روس نے یہ دعوٰی کیا ہے کہ یوکرین اپنی سر زمین پر ایک ریڈیو ایکٹو بم گرا کر روس کو اس کا ذمہ دار ٹھہرانا چاہتا ہے ۔

 

روس اس سے پہلے بھی یہ دعوٰی کر چکا ہے کہ یوکرین روس کے شہر نکو لیو پر ایٹم بم گرا کر روس کو بدنام کرنے کی سازش کر رہا ہے کیونکہ روس اس سے  پہلے کئ بار یوکرین کو ایٹمی حملے کی دھمکی دے چکا ہے اس لیے دنیا کو یہ یقین دلانا مشکل نہیں ہو گا کہ حملہ پیوٹن کی فوج نے کیا ہے ۔

 

یوکرین نے یہ نئ سازش اس لیے رچائ ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ روس اور ایران کے درمیان عرش ۔ 2 ڈرون کے حوالے سے جو نیا سمجھوتہ طے پایا ہے اس کی رو سے ایران ہزاروں کی تعداد میں یہ خطرناک ڈرونز روس کو دینے والا ہے یہ ڈرونز ایران کے شاہد 136 ڈرونز سے زیادہ خطرناک ہیں جو یوکرین میں قہر برسانے والے ہیں ۔

 

یہ دعوٰی خود زیلینسکی نے کیا ہے اور انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ روس پہلے ہی ایران کے خطرناک ڈرون سے یوکرین کی زمین کو دہلا رہا ہے اور اب یہ ڈرنز یوکرین کیلیے بہت بڑا جھٹکا ہوں گے ۔

 

ایران کے اس نۓ ڈرون کی پہنچ میں یوکرین کا ہر کونہ ہو گا شاہد 136 کی طرح یہ ڈرونز بھی درست نشانے پر لگنے میں ماہر ہوتے ہیں یہ ڈرونز 2000 کلو میٹر تک نشانہ لگا سکتے ہیں اور دوسری خاص بات یہ ہے کہ اس ڈرون میں اتنا بارود بھرا جا سکتا ہے جو ایک شہر کو تباہ کرنے کیلیے کافی ہوتا ہے ۔

 

ایران نے یہ ڈرونز اسی سال تیار کیے ہیں اور یہ اسرائیل کے خلاف اس  طرز پر تیار کیے گۓ ہیں کہ اسرائیل کا آئن ڈوم ڈیفنس سسٹم اسے چھو بھی نہ سکے اور ایران کے یہی ڈرونز روس کیلیے بہت فائدہ مند ثابت ہو رہے ہیں کیونکہ روس ان کا استعمال میزائل کی طرح کر رہا ہے ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+