کم جانگ اور پیوٹن کی بڑھتی نزدیکیوں کو دنیا کس نظر سے دیکھتی ہے

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور کم جانگ کی نزدیکیاں ایسے وقت میں بڑھ رہی ہیں جب دنیا تیسری بڑی جنگ کے خوف سے سہمی ہوئ ہے اور اس کوشش میں ہے کہ جنگ جلد ختم ہو جاۓ لیکن روس اس جنگ کا تمام ذمہ دار امریکہ کو ٹھہرارہا ہے ۔

 

روس کے ان بیانوں سے شمالی کوریا اور روس کے تعلقات اور مضبوط ہوتے دکھائ دے رہے ہیں کیونکہ ان دونوں کا دشمن ایک ہی ہے امریکہ کم کی آنکھوں کو بھی چبھتا ہے تو دوسری طرف روس بھی آٹھ مہینوں سے جاری جنگ کا ذمہ دار امریکہ کو ہی ٹھہرا رہا ہے ۔

 

روس یوکرین کو پہلے ہی ایٹمی جنگ دھمکی دے چکا ہے اور شمالی کوریا بھی کئ خطرناک ہتھیار اپنی بغل میں دباۓ بیٹھا ہے تو اس وقت ان دونوں ملکوں کا ساتھ یوکرین کیلیے بہت خطرناک ہو سکتا ہے شمالی کوریا اور روس کے دوستی کے رشتے بہت پرانے ہیں سوویت یونین کے وقت سے ہی دونوں ملک ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں پھر سوویت یونین ٹوٹنے پر ان کے درمیان بھی کچھ فاصلے بڑھ گۓ لیکن 2019 میں روس میں ہونے والے ایک اجتماع میں کم اور پیوٹن کی ملاقات نے دوستی کے پرانے دروازے ایک بار پھر کھول دیے ۔

 

اس کے بعد کم جانگ نے ہر معاملے میں روس کا ساتھ دیا ہے یوکرین میں جنگ شروع ہونے پر بھی کم جانگ نے روس کا ساتھ دیا جولائ میں جب روس نے ڈونیسک اور لوہانسک کے علاقوں میں ریفرنڈم کرا کے روس میں شامل کرنے کا اعلان کیا تھا تو اس وقت بھی شمالی کوریا روس کے اس اقدام میں ساتھ دینے والا تیسرا ملک تھا ۔

 

دونوں ملکوں کے قریب آنے سے ان کی ایٹمی طاقت اور مضبوط ہو جاۓ گی اور دونوں ایک دوسرے کے مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں اسی لیے ان دونوں ملکوں کی بڑھتی نزدیکیاں دنیا کو ڈرا رہی ہیں ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+