پیوٹن نے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں بڑھتے مسائل کی وجہ روس یا یوکرین نہیں امریکہ اور یورپی ملک ہیں

روس ، یوکرین جنگ جو کہ رکنے کا نام نہیں لے رہی  اب روسی فوج نے کیو کے ساتھ ساتھ زیپورزیا میں بھی حملے تیز کر دیے ہیں روس نے پچھلی رات ملٹی پل راکٹ سسٹم بی 121 گریڈ سے یوکرینی ٹھکانوں پر حملے کیے ہیں جس سے یوکرینی فوج کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا روس نے ان حملوں کی تصویریں اور وڈیوز بھی جاری کیں ۔

 

صرف روسی فوج ہی نہیں بلکہ اڑیسہ میں یوکرینی فوج کے حملے بھی لگاتار جاری ہیں دونوں فوجیں ایک دوسرے پر مسلسل راکٹ اور میزائل برسا رہی ہیں روسی حملوں سے بوکھلاۓ یوکرین کے صدر زیلینسکی نے جنوبی یوکرین میں روس پر ساڑھے چار ہزار میزائل حملوں کا الزام لگایا ہے ۔

 

یوکرین سے طویل اور بھاری جنگ لڑ رہے پیوٹن نے اپنی فوج میں تین لاکھ نئ بھرتیوں کا کام مکمل کر لیا ہے اور انھوں نے سر گئ سے ملاقات کی اوراس معاملے سے متعلق تفصیلی جائزہ لیا نئ بھرتیوں میں سے 82 ہزار جوان جنگی مورچوں پر تعینات کیے گۓ ہیں اور باقی دو لاکھ اٹھارہ ہزار رنگروٹوں کی ٹریننگ جاری ہے ۔

 

روس نے ان نۓ فوجی جوانوں کی ٹریننگ کا عمل تیز کر دیا ہے اس کے ساتھ ساتھ یوکرین میں ایرانی ڈرونز کی تعیناتی بھی بڑھائ جا رہی ہے بلگروڈ میں ان جوانوں کی جنگی مشقوں کے وڈیوز جاری کیے گۓ ہیں اور یوکرین کے کئ ٹھکانوں پربھی ان نوجوانوں نے راکٹ حملے کیے ۔

 

پیوٹن نے اپنے ایک بیان میں یہ دعوٰی کیا ہے کہ دوسری بڑی جنگ کے بعد دنیا اس وقت گھمبیر مسائل کا سامنا کر رہی ہے اور آنے والے دنوں میں جنگ کی اور خطرناک صورت اختیار کرنے کا ذمہ دار انھوں نے امریکہ اور یورپی ملکوں کو ٹھہرایا ہے کیونکہ پیوٹن نے کہا ہے کہ وہ بات چیت کے ذریعے جنگ بند کرانے کیلیے تیار ہیں کیونکہ وہ پوری دنیا کی بھلائ اور خیر خواہی چاہتے ہیں لیکن امریکہ اور یورپی ملک زیلینسکی کو ہتھیار دے کر جنگ کیلیے اکسا رہے ہیں اور یہ ملک نہیں چاہتے کہ جنگ ختم ہو جاۓ ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+