نیٹو کی ترکی میں میزائل کی تعیناتی ترکی اور روس دونوں کیلیے قابلِ قبول نہیں

روس یوکرین جنگ میں ترکی نے نیٹو میں شامل ہونے کے باوجود روس کا ساتھ دیا ہے جس سے نیٹو نے ترکی پر دباؤ بڑھانے کیلیے اور ترکی کو روس سے دور رکھنے کیلیے ترکی میں ہائپرسونک میزائل تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور انھوں نے ترکی کو مطمئن اور خوش کرنے کیلیے یہ دلیل دی ہے کہ نیٹو میں شامل ملکوں میں امریکہ ، ترکی اور برطانیہ ہی اتنے طاقتور اور قابل ہیں کہ جو روس اور چین جیسے طاقتور ملکوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں اور ترکی میں جنگی آلات کی تعیناتی کی وجہ یہ بھی ہے کہ ترکی کے ذریعے نیٹو کی روس اور چین تک رسائ بہت آسان ہے ۔

 

نیٹو کا یہ فیصلہ ترکی اور روس دونوں کیلیے پریشانی کا باعث بن سکتا ہے ترکی کیلیے اس لیے کیونکہ ترکی یہ چاہتا ہے کہ وہ نیٹو میں بھی شامل رہے اور روس سے بھی فائدہ اٹھاتا رہے لیکن اگر نیٹو نے روس کے خلاف ترکی میں کوئ کاروائ کی تو روس کے پہلے نشانے پر ترکی ہی ہو گا ۔

 

نیٹو کا یہ فیصلہ روس کیلیے اس لیے پریشانی کا باعث ہے کیونکہ روس ترکی کے راستے ہی یورپ کو گیس بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے اس طرح نیٹو کے فیصلے سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات بگڑ سکتے ہیں ۔

 

امریکہ اور برطانیہ جیسے نیٹو ملکوں کا یہ سوچا سمجھا منصوبہ ہے وہ جانتے ہیں کہ ترکی کو نیٹو میں شامل رکھنا اور روس سے دور رکھنا بہت ضروری ہے اگر انھوں نے ایسا نہ کیا تو ترکی نیٹو کو ہی ڈبو دے گا اس لیے انھوں نے ترکی میں اپنے قدم بڑھانے کیلیے ہائپر سونک میزائل کی تعیناتی کا فیصلہ کیا ہے ۔

 

نیٹو کو ترکی کی یہ بات چبھ رہی تھی کہ یوکرین میں جنگ چھڑنے کے بعد روس نیٹو کے باقی ملکوں سے دور ہو گیا لیکن ترکی سے نہیں بلکہ گیس سپلائ سمجھوتے کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات مزید خوشگوار ہوۓ ہیں اس لیے انھوں نے یہ فیصلہ کیا ہے ۔

 

نیٹو اور امریکہ کیلیے پریشانی صرف روس کی طرف سے ہی نہیں بلکہ چین بھی ایشیا میں امریکہ کو آنکھیں دکھا رہا ہے اور امریکہ نے چین کا مقابلہ کرنے کیلیے جو جنگی طیارے تیار کیے ہیں وہ ابھی جاپان اور تائوان کی بجاۓ پولینڈ میں روس سے بچاؤ کیلیے تعینات ہیں اس لیے اب امریکہ ترکی میں میزائل تعینات کر کے ان جنگی طیاروں کو چین کے خلاف استعمال میں لانے کا منصوبہ بنا رہا ہے کیونکہ وہ چاروں اطراف دشمنوں سے گھِر چکا ہے ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+