روس ، امریکہ کے ہی فوجیوں کو امریکہ کے خلاف استعمال کر رہا ہے

امریکہ کی یہ عادت ہے کہ وہ اپنی طاقت کا فائدہ کمزور اور پسماندہ ملکوں سے اٹھانا خوب جانتا ہے کسی کو منہ مانگی قیمت پر ہتھیار اور دیگر ضروری اشیاء دے کر ، کسی کو قرض دے کر تو کہیں دو ملکوں کو آپس میں لڑوا کر اور کہیں دھاوا بول کر ۔

 

ایسے ہی افغانستان میں امریکہ نے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر دھماکے کے بعد طالبان کے خلاف 2001 ء میں  اسپیشل آپریشن شروع کر دیا تھا اور یہ کہا گیا تھا کہ طالبان کے سربراہ اسامہ بن لادن کو افغانستان نے پناہ دے رکھی ہے اس آپریشن کے دوران افغانستان کے جن فوجیوں کو امریکہ نے ٹریننگ دی تھی اور لڑنا سکھایا تھا روس نے ان فوجیوں کو ہی امریکہ کے خلاف میدان جنگ میں اتار دیا ہے ۔

 

یوکرین کی جنگ دراصل روس اور یوکرین کی جنگ نہیں بلکہ اصل میں روس اور امریکہ کی جنگ ہے جس میں امریکہ نے یوکرین کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے یہ حقیقت تو اب دنیا کے سامنے آ چکی ہے اور روس کو جہاں اس جنگ کی بھاری قیمت چکانی پڑی وہیں امریکہ کو بھی خوب نقصان ہوا اور وہ بھی کہیں کا نہ رہا ۔

 

امریکہ نے روس کو برباد کرنے کیلیے اپنی ساکھ ، پیسہ اور ہتھیار سب کچھ داؤ پر لگا دیا لیکن اس کے باوجود نہ تو وہ روس کو تباہ کر سکا اور نہ ہی اس کے ہاتھ کچھ آیا ہے الٹا نیٹو ملکوں نے دبے لفظوں میں بگڑتے حالات کی ذمہ داری امریکہ پر ہی ڈال دی ۔

 

جب نیٹو اور یورپ میں امریکہ کے خلاف چہ مگوئیاں ہونے لگی ہیں تو روس نے انتہائ خاموشی سے امریکہ کی اہم کمزوری اپنے ہاتھ میں لے لی اور وہ ہیں افغانستان کے فوجی جن کو امریکہ نے ٹریننگ دی اپنے فائدے کیلیے افغانستان میں طالبان کے خلاف استعمال کیا اور پھر واپس جاتے ہوۓ انھیں مرنے اور سڑنے کیلیے وہیں چھوڑ دیا ۔

 

اب یہی افغان فوجی روس کیلیے ہتھیار بن چکے ہیں اور روس کے ساتھ مل کر اسی یوکرین پر حملے کر رہے ہیں جن کا محافظ اور مدد گار امریکہ ہے اب ایسے لگ رہا ہے  جیسے روس یوکرین کے ساتھ ساتھ امریکہ کی گردن بھی مروڑ دے گا ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+