روس کیو میں ایرانی ڈرونز کے ساتھ چینی ڈرونز کا استعمال بھی کر رہا ہے

روس ، یوکرین جنگ میں کیو پر ایک اور خطرہ منڈلانے لگا ہے جو پہلے سے زیادہ بربادی لا سکتا ہے یوکرین کے لوگ ابھی پچھلے مہینے ہونے والے قہر کو  بھولے نہیں کہ جب پیوٹن نے کریمیا پل پر دھماکے کا سارا غصہ کیو پر نکال دیا تھا اور اپنے ڈرونز اور میزائلوں کا رخ کیو کی جانب موڑ دیا تھا اور ایک ہفتے میں ہی کیو کا نقشہ بدل کر رکھ دیا تھا ۔

 

اب یوریشین ٹائمز نے یہ دعوٰی کیا ہے کہ چین کے ہائیٹک ڈرونز بہت جلد روس پہنچنے والے ہیں جو ہزاروں کی تعداد میں ہوں گے اور چین کے یہ ڈرونز ایران کے شاہد 136 سے زیادہ طاقتور اور خطرناک ہیں گویا یوکرین جنگ نے ڈرون کو ایک خطرناک ہتھیار کی صورت میں ایک نئ پہچان دی ہے اس سے پہلے مارچ میں بھی یہ دعوٰی کیا گیا تھا کہ روس جنگ میں یوکرینی فوج کے ہتھیاروں کی جاسوسی کیلیے چینی ڈرونز کا استعمال کر رہا ہے لیکن اس وقت اس دعوے کے کوئ ثبوت نہیں ملے تھے  ۔

 

جنگ کے شروع میں ترکی کے بیراکتار  ٹی بی 2 ڈرونز نے روسی فوج کو خوب تھکا دیا تھا اور ابھی پچھلے مہینے جنگ کے دوسرے مرحلے میں ایران کے شاہد 136 ڈرونز نے یوکرین کی اینٹ سے اینٹ بجا دی اور اب ایرانی ڈرونز کے ساتھ ہی چینی ڈرونز کا نام بھی سامنے آ رہا ہے ۔

 

یوریشین ٹائمز نے یہ دعوٰی بھی کیا ہے کہ روس نے چین سے ڈرونز خریدنے کیلیے چین کی کمپنی ڈی ۔ جے ۔ آئ کو ایک کثیر رقم دی ہے چین کی ہتھیار بنانے والی یہ کمپنی ایسے ہتھیار بنانے میں ماہر ہے جو دشمن کے ٹھکانوں اور ہتھیاروں کی بو دور سے ہی سونگھ لیتے ہیں ۔

 

اسی لیے یوکرین پریشان ہے کیونکہ اب ان کو روسی  ڈرونز سے چھپ کر رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ ڈرونز دشمن کے ساتھ اس کے ہتھیاروں کو بھی تباہ کر سکتے ہیں اور روس کیو پر حملے کیلیے اب ان چینی ڈرونز کا استعمال بھی کرے گا ۔

 

 

 

 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+