ولادی میر پیوٹن نے ہیروشیما اور ناگاساقی کی طرح یوکرین کے چھوٹے شہروں پر ایٹم بم گرا کر جنگ کو ایک ہی جھٹکے میں ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن روس ، یوکرین جنگ کو ایک ہی جھٹکے میں ختم کرنے کا منصوبہ بنا چکے ہیں یہ دعوٰی یورپی ملکوں کا ہے کہ پیوٹن اب جنگ کو مزید طول نہیں دینا چاہتے کیونکہ یوکرین کی جنگ میں ان کو امید سے زیادہ نقصان ہو چکا ہے ۔

 

دعوٰی یہ بھی کیا جا رہا ہے کہ پیوٹن نے یوکرین کے چھوٹے شہروں پر ایٹم بم گرانے کا فیصلہ کر لیا اور اس کیلیے وہ بڑے شہروں کو نہیں بلکہ چھوٹے شہروں کو نشانہ بنائیں گے اس بات کا اشارہ پیوٹن نے خود فرانس کے صدر ایمانیول میکرون سے فون پر بات کرتے ہوۓ دیا ۔

 

پیوٹن کا یہ نیا منصوبہ سامنے آتے ہی امریکہ اور یورپی ملکوں کی پریشانی بڑھنے لگی ہے کیونکہ یہ خبر بھی سامنے آئ ہے کہ پیوٹن نے یوکرین پر ایٹم بم گرانے کی تمام تیاری بھی مکمل کر لی ہے ان کا ارادہ ہے کہ زیلینسکی پر ایسا حملہ کیا جاۓ کہ وہ ہار مان لے ۔

 

پیوٹن نے میکرون سے گفتگو کے دوران ہیرو شیما اور ناگا ساقی کا ذکر کیا جن پر 1945 ء میں دوسری جنگِ عظیم کے دوران امریکہ نے ایٹم بم گرا کر جاپان کے ان دونوں شہروں کو تباہ کر دیا تھا اور اس ایٹمی حملے سے جس طرح یہ دونوں شہر برباد ہوۓ تھے اس سے پوری دنیا لرز اٹھی تھی لیکن اس کے بعد یہ جنگ ختم ہو گئ تھی ۔

 

ولادیمیر پیوٹن نے خاص طور پر ان دونوں کا ذکر اس لیے کیا ہے کیونکہ وہ بھی یوکرین جنگ ختم کرنے کیلیے ایسا ہی فیصلہ کر چکے ہیں تاکہ یوکرین کے الگ الگ شہروں میں جنگ لڑ رہی زیلینسکی کی فوج ایک ساتھ ہی ہار مان لے اور اس طرح روسی فوج پورے یوکرین کو فتح کر لے ۔

 

اس بات چیت کے بعد میکرون نے بھی یہی دعوٰی کیا ہے کہ پیوٹن کے ارادے کافی خطرناک معلوم ہوتے ہیں اس بات چیت نے میکرون کو بھی خوفزدہ کر دیا ہے انھوں نے کہا ہے کہ یوکرین کے مشرقی حصے پر قبضہ کرنے کیلیے پیوٹن ڈونباس کے کسی حصے پر بھی ایٹم بم گرا سکتے ہیں ۔

 

یوکرین میں جنگ شروع ہوۓ بھی ابھی ایک مہینہ گزرا تھا کہ پیوٹن اور ان کے دوستوں نے یوکرین پر ایٹم بم گرانے کی دھمکی دے دی تھی اور اب تک کئ مرتبہ وہ یہ دھمکی دہرا چکے ہیں اور امریکہ اور یورپی ملک یہ جانتے ہیں کہ روس کے  ایٹمی ہتھیاروں کا مقابلہ کوئ ملک نہیں کر سکتا ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+