روس کی دیکھا دیکھی سربیا نے بھی کوسوو کو دوبارہ اپنے ساتھ ملانے کا فیصلہ کر لیا ہے

روس ، یوکرین جنگ میں نیٹو کے متعدد ملکوں نے یوکرین کا ساتھ دیا اور جنگ میں یوکرین کو پیسوں اور ہتھیاروں سے مدد بھی کی اور امریکہ کے ساتھ مل کر روس پر کڑی پابندیاں لگائیں لیکن نیٹو اور یورپ کے کچھ ملک ایسے بھی ہیں جو یا تو اس جنگ میں روس کے ساتھ تھے یا جن کا اس جنگ میں کوئ کردار نہیں اور انھوں نے جنگ میں کوئ دلچسپی نہیں لی  ۔

 

روس کا ساتھ دینے والے ان ملکوں میں سربیا شامل ہے جو روس کے ساتھ  ہونے کی وجہ سے نیٹو ملکوں کی آنکھوں میں چبھ رہا تھا اور نیٹو ملک سربیا کو اس بات پر نقصان پہنچانے کی کوشش میں تھے اس کے ساتھ دو دو ہاتھ کرنے کا ارادہ کر چکے تھے ۔

 

لیکن اب اچانک ہی نیٹو ملکوں کا ارادہ اور انداز ہی بدل گۓ اور اب یہ ملک سربیا سے امن کی اپیل کر رہے ہیں سربیا ایسا ملک ہے جس نے جنگ کے اتنے لمبے عرصے میں روس کے خلاف ایک لفظ تک نہیں کہا بلکہ اب سربیا نے روس اور یوکرین کی جنگ کو اپنی اور کوسوو کی جنگ سے جوڑ دیا ہے ۔

 

دراصل کوسوو پہلے سربیا کا ہی حصہ تھا لیکن 2008 ء میں کوسوو نے خود کو آزاد ملک ہونے کا اعلان کر دیا لیکن سربیا کوسوو کے اس فیصلے کو نہیں مانتا اسے آج بھی سربیا کا ہی حصہ مانتا ہے جیسے روس اور یوکرین بھی سوویت یونین میں شامل تھے اس لیے پیوٹن بھی یوکرین کو روس کا حصہ ہی مانتے ہیں ۔

 

سربیا کو بھی لگتا ہے کہ اگر روس یہ جنگ جیت گیا تو روس کی طرح جنگ کر کے اسے بھی اپنی کھوئ ہوئ سرزمین واپس مل سکتی ہے یہی بات نیٹو ملکوں کو پریشان کر رہی ہے کیونکہ یوکرین کی جنگ میں سربیا روس کا ساتھ دے رہا ہے تو بدلے میں روس بھی سربیا کا ساتھ ضرور دے گا ۔

 

صرف سربیا حکومت ہی روس کا ساتھ نہیں دے رہی بلکہ سربیا کے لوگ بھی پیوٹن کو بہت پسند کرتے ہیں دوسری طرف نیٹو کوسوو اور یوکرین کا مدد گار ہے اس لیے روس کے ساتھ ساتھ سربیا بھی نیٹو ملکوں کو پسند نہیں کرتا ۔

 

اگست میں سربیا اور کوسوو کے درمیان جب جنگی حالات پیدا ہو گۓ تھے تو اس وقت نیٹو نے سربیا کو دو ٹوک دھمکی دے دی تھی کہ اگر کوسوو میں جنگ ہوئ تو نیٹو کوسوو کا پورا پورا ساتھ دے گا لیکن اب سربیا کی روس سے بڑھتی نزدیکیوں سے نیٹو نے اپنے تیور ہی بدل لیے ہیں اور اب یہ ملک سربیا اور کوسوو مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کروانا چاہتے ہیں ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+