برطانوی میڈیا کے مطابق روسی فوج پر داغی گئ امریکہ اور برطانیہ کی میزائلیں روس کو فائدہ پہنچانے لگی ہیں

برطانوی میڈیا نے روس ، یوکرین جنگ کے حوالے سے یہ دعوٰی کیا ہے کہ اگست میں روس اور ایران کے درمیان ڈرونز کی خریدوفروخت پر جو سمجھوتہ ہوا تھا وہ سمجھوتہ محض پیسوں کے بدلے نہیں ہوا تھا بلکہ ان ڈرونز کے بدلے روس نے ایران کو امریکہ اور برطانیہ کے بڑے اور اہم راز بھی دیے تھے ۔

 

روس نے ایران کو پیسوں کے علاوہ برطانیہ اور امریکہ کے وہ جنگی ہتھیار اور میزائلیں بھی دی ہیں جن کا استعمال یوکرین کی جنگ میں ہو رہا تھا اور یوکرینی فوج ان جنگی ہتھیاروں کو روسی فوج کے خلاف استعمال کر رہی تھی جن میں امریکہ کی جیولن اینٹی ٹینک  میزائل ، امریکہ کی سٹنگر اینٹی ایئر کرافٹ میزائل ، برطانیہ کی ان لاء اینٹی ٹینک میزائل وغیرہ شامل ہیں ۔

 

جنگ میں روسی فوج پر استعمال ہونے والے ہتھیار بھی روس کے کام آنے لگے ہیں کیونکہ روس نے امریکہ اور برطانیہ کے یہ جنگی ہتھیار اس لیے ایران بھجواۓ ہیں تاکہ ایران  ان سے ملتے جلتے ہتھیار تیار کر سکے برطانوی میڈیا کے مطابق ایران میں سٹنگر اور جیولن میزائلوں کی تکنیک پر کام شروع ہو چکا ہے اور بہت جلد ایران ایسی کئ میزائلیں تیار کر لے گا ۔

 

اگست میں روس اور ایران کے درمیان ہونے والے اس خفیہ سمجھوتے پر اگست میں ہی عمل کا آغاز بھی ہو گیا تھا کیونکہ اگست سے پہلے ہی جنگ کے دوران روسی فوج نے یوکرین پر حملے کر کے یوکرین کے کئ فوجی ٹھکانوں پر بھی قبضہ کر لیا تھا اس دوران روس کی فوج کو استعمال شدہ میزائلوں کے علاوہ کئ نئ میزائلی بھی ملی تھیں ۔

 

یہ وہی میزائلیں تھیں جو بیس اگست کو ایران بھجوائ گئ تھیں اپنے اس دعوے کو سچ ثابت کرنے کیلیے برطانوی میڈیا نے کچھ ثبوت بھی پیش کیے ہیں کچھ سیٹلائٹس سے لی گئ تصویریں ہیں جو دعوے کے مطابق تہران کے مہر آباد انٹر نیشنل ایئر پورٹ کی ہیں جس میں روسی فوج  کا آئ ایل 76  جہاز امریکہ اور برطانیہ کے ہتھیار لے کر تہران پہنچا تھا اور ایرانی ڈرونز لے کر واپس آیا تھا ۔

 

برطانوی میڈیا نے اس سنسنی خبز کے ساتھ ساتھ ایک اور دعوٰی بھی کیا ہے جس نے امریکہ اور برطانیہ کی نیندیں اڑا دی ہیں خبر یہ ہے کہ روس اور ایران کے درمیان  ایک اور سمجھوتہ بھی ہو چکا  ہے جو بیس کروڑ ڈالر کا ہے جس کے بعد روس کو ایران کی سب سے خطرناک فتح میزائلیں ملنے والی ہیں  ۔

 

برطانیہ اور امریکہ اس لیے پریشان ہیں کیونکہ ابھی یہ پتہ نہیں چل سکا کہ پیوٹن اس مرتبہ ایران کو پیسوں کے علاوہ کیا دیں گے پہلے ہی ایران کے ڈرونز نے یوکرین جنگ کا پانسہ ہی پلٹ دیا ہے اور اب ایران کی میزائلیں بھی یوکرین پر قہر برسائیں گی اور یوکرین کے پاس ان ڈرونز اور میزائلوں کو روکنے کیلیے کوئ طاقتور ایئر ڈیفنس سسٹم موجود نہیں ہے ۔

 

یوکرین بار بار امریکہ سے ایئر ڈیفنس سسٹم کی مانگ کر رہا ہے لیکن اس خبر کے سامنے آنے کے بعد صرف امریکہ ہی نہیں بلکہ یوکرین کا ہر مدد گار یوکرین کو ہتھیار دینے سے پہلے سو مرتبہ سوچے گا ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+