ترکی نے امریکہ کو کردوں کی مدد کرنے پر انجام بھگتنے کی دھمکی دی ہے

انڈونیشیا میں ہونے والی جی 20 کانفرنس میں جو بائیڈن نے ترکی کے صدر اردگان سے ملاقات کے دوران ایف ۔ 16 جنگی طیاروں کی خرید کے سمجھوتے پر بھی بات کی اور ترکی کو یہ یقین دلایا کہ اس سمجھوتے پر جلد عمل بھی شروع ہو جاۓ گا ۔

 

لیکن بائیڈن اور اردگان کی اس ملاقات کے بعد امریکہ میں ہی بائیڈن کے اس اقدام کی مخالفت شروع ہو گئ اور امریکہ کے تقریباً بیس وزراء نے بائیڈن اور امریکی حکومت پر زور دیا کہ یہ سمجھوتہ کسی بھی طرح انجام تک نہیں پہنچنا چاہیے ۔

 

امریکہ اور ترکی کے درمیان ہوۓ سمجھوتے کی مخالفت کرنے والے امریکہ کے سیاستدانوں نے مخالفت اور احتجاج کی وجہ یہ بتائ کہ اگر امریکہ نے ترکی کو ایف ۔ 16 دے دیے تو ترکی ان جنگی طیاروں کو یونان کے خلاف ہی استعمال کرے گا اور اس طرح نیٹو کا وجود خطرے میں پڑ جاۓ گا ۔

 

یورپی میڈیا نے یہ دعوٰی کیا ہے کہ انڈونیشیا میں بائیڈن سے ملاقات کے بعد ترکی کو یقین تھا کہ بہت جلد اس کے پاس ایف ۔ 16 پہنچ جائیں گے اور اس طرح ان خطرناک ہتھیاروں سے یونان پر نکیل کسنا اس کیلیے بہت آسان ہو جاۓ گا ۔

 

ترکی اور یونان کے درمیان تناؤ پہلے ہی جنگی صورت حال اختیار کر چکا ہے ترکی کئ مرتبہ یونان کو اپنی فضائ طاقت کے جوہر بھی دکھا چکا ہے ان جنگی مشقوں میں ترکی اپنے پاس پہلے سے موجود ایف ۔ 16 جنگی طیاروں کو بھی شامل کر چکا ہے بلکہ ستمبر 2022 ء میں امریکہ کے سولہ ایف ۔ 16 جنگی طیارے ایک سو دس مرتبہ یونان کی سرحد میں گُھس چکے ہیں ۔

 

اسی لیے اب ترکی اور امریکہ کے درمیان ہوۓ سمجھوتے کے مخالفین کہتے ہیں کہ اس شرط پر ترکی اور امریکہ کے درمیان ہونے والے سمجھوتے پر کام شروع کیا جاۓ گا کہ ترکی پہلے اس بات کا یقین دلاۓ کہ وہ ان جنگی ہتھیاروں کو یونان کے خلاف استعمال نہیں کرے گا ۔

 

امریکہ کے ان تیکھے تیوروں کو ترکی بھی سمجھ چکا ہے اور وہ یہ جان چکا ہے کہ اس سمجھوتے پر بات آگے بڑھنا نا ممکن ہے اس لیے ترکی نے کرد لڑاکوں کے بہانے امریکہ کو آنکھیں دکھانی شروع کر دی ہیں اور چند روز قبل استنبول میں ہونے والے دھماکوں کا ذمہ دار کرد لڑاکوں کو ٹھہرایا ہے جن کی پشت پناہی امریکہ کر رہا ہے اور ترکی نے یہ واضح کہہ دیا ہے کہ وہ کردوں کے خاتمے کیلیے نیٹو کے کسی بھی ملک سے جنگ کیلیے تیار ہے چاہے وہ نیٹو کا طاقتور ملک امریکہ ہی کیوں نہ ہو ۔

 

 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+