ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کی گرمی کا پچھلے سالوں کا ریکار ڈ توڑنے کی پیشن گوئی

World Meteorological

نیوزٹوڈے: دنیا بھر کے ماہرین کا دعوٰی ہے کہ پچھلے چند سالوں سے دنیا بھر میں مئی جون اور جولائی کے مہینوں میں جو گرمی پڑتی ہے اور 2022 میں یورپ کے ملکوں نے جس گرمی کا سامنا کیا ہے 2023 میں پڑنے والی شدید گرمی کے سامنے اس گرمی کی کوئی اہمیت نہیں کیونکہ اس سال جھلسا دینے والی گرمی ہوگی یہ دعوٰی ڈبلیو ایم او یعنی ورلڈ میٹرو لوجیکل آرگنائزیشن نے کیا ہے بھارت سمیت کئی ملکوں میں فروری سے ہی شدید گرمی کی لہر پڑنا شروع ہو گئی ہے فروری اور مارچ میں ہی گرمی نے لوگوں کے پسینے نکال دیے ہیں جون جولائی میں جب شدید گرمی پڑے گی تو کہیں بارش کا نام و نشان تک نہ ہو گا موسم میں یہ تبدیلی ایل نینو کی وجہ سے پیدا ہو گی ۔

کیونکہ ایل نینو ہوائیں جب سمندر میں چلتی ہیں تو سمندری پانی کو مشرق سے مغرب کی طرف لانے والی تجارتی ہوائیں کمزور پڑ جاتی ہیں جس سے یہ ہوائیں مغرب تک نہیں پہنچ پاتیں جس سے پاکستان، بھارت،انڈونیشیا اور اس کے ارد گرد کے ممالک میں بارشیں نہیں ہوتںیں قحط سالی پیدا ہو جاتی ہے لا نینا ایل نینو کا الٹ ہے جب سمندر میں لانینا ہوائیں چلتی ہیں تو ان ملکوں میں خوب بارشیں اور ہریالی ہوتی ہے اور ماہرین کا خیال ہے کہ پچھلے تین سال سے ملک میں لانینا ہوائیں چل رہی تھیں اس میں سمندر کی اوپری سطح کا پانی ٹھنڈا تھا لیکن اب اس کا الٹ شروع ہو جائے گا اور ایل نینو ہوائیں چل جائیں گی تو سمندر کی اوپری سطح کا پانی گرم ہو جائے گا پچھلے تین چار سالوں سے لانینا ہواؤں کے باوجود پوری دنیا کو شدید گرمی کا سامنا کرنا پڑا ہے تو ایل نینو کی تپش کو دنیا کیسے برداشت کرے گی ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+