روس اور امریکہ سمندر میں آمنے سامنے آچکے ہیں ہارپون اور نیول سٹرائک میزائلوں سے روس پر حملہ

روس ، یوکرین جنگ کے بعد سمندر اگلا میدان جنگ بن سکتا ہے کیونکہ شمالی چینی سمندر پر چین کا قبضہ ہے اور بلیک سی مکمل طور پر روس کے قبضے میں آ چکا ہے ۔ اور یہ دونوں بڑی طاقتیں آپس میں ایک ہیں ۔ دوسری طرف سپر پاور امریکہ ہے ۔ اور سمندری راستے ہونے والی تجارت ایک بہت بڑی جنگ کا پیش خیمہ بن سکتی ہے ۔

 

چونکہ بلیک سی پر روس قابض ہو چکا ہے اس لیے یوکرین جو اناج بلیک سی کے ذریعے دوسرے ممالک میں فروخت کرتا ہے روس نے اس تجارت پر پابندی لگا دی ہے اور یوکرینی بحری جہاز جو اناج سے لدے ہوۓ ہیں اس وقت روس کے کنٹرول میں ہیں ۔ یوکرین کی مدد کیلیے امریکہ روس کے سامنے آ چکا ہے ۔ یعنی سمندر میں دو بڑی طاقتیں روس اور امریکہ آمنے سامنے آ چکی ہیں ۔

 

بلیک سی اب امریکہ کیلیے انا کا مسئلہ بن چکا ہے ۔ اب وہ بلیک سی میں روسی فلِیٹ پر اینٹی شپ میزائلوں سے حملہ کر سکتا ہے کیونکہ یوکرینی اناج کی تجارت پر روسی پابندی سے امریکہ بھڑک اٹھا ہے ۔

 

دنیا کے سامنے بھی یہ مسئلہ شدید صورت اختیار کر سکتا ہے ۔ کیونکہ روس اور یوکرین پوری دنیا کو ٪30 گیہوں فروخت کرتے ہیں ۔ اناج کی قلت کی وجہ سے پوری دنیا میں خوراک کی کمی کا مسئلہ پیدا ہو رہا ہے ۔ایسے ممالک جہاں پہلے ہی اناج کی کمی ہے بالخصوص افریقی ممالک ۔ ان ممالک میں یہ قلت بہت تیزی سے تباہی لا سکتی ہے ۔ 

 

روسی حملے کے بعد یوکرین کا اناج کسی دوسے ملک نہیں جا رہا ۔ غلے سے گودام بھرے پڑے ہیں ۔ یوکرینی جہازوں کو آزاد کروانے کیلیے امریکہ بلیک سی میں روس پر حملہ کر سکتا ہے ۔ امریکہ روس پر 250 کلو میٹر سے 300 کلو میٹر تک رینج والی ہارپون اور نیول سٹرائک میزائلوں سے حملہ کر سکتا ہے ۔ اور اگر ایسا ہوا تو یہ تیسری عالمی جنگ کا آغاز ہو گا ۔

 

مزید پڑھیں: روس نے فن لینڈ کو بجلی اور گیس کی سپلائ روک کے جھکنے پر مجبور کر دیا
 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+