بائڈن کے چین کے خلاف بیان نے چین کو آگ بگولہ کر دیا
- 25, مئی , 2022
روس یوکرین جنگ کے دوران امریکہ کے صدر بائڈن نے ایک ایسا بیان جاری کیا ہے جس نے چین کو بہت غصہ دلایا ہے جاپان دورے پر پہنچے بائڈن نے چین کی دکھتی رگ یعنی تائوان پر ہاتھ رکھ دیا ہے بائڈن نے ایسی بات کہی ہے جو آج سے پہلے امریکہ کے کسی صدر نے نہیں کہی ۔
امریکہ کے صدر اپنے عہدے پر فائز ہونے کے بعد پہلی بار ایشیا کے دورے پر آۓ ہیں جاپان کے وزیر اعظم سے پریس کانفرنس کے دوران جب ان سے سوال کیا گیا کہ اگر چین نے تائوان پر حملہ کیا تو آپ کا رد عمل کیا ہو گا کیا آپ اسی طرح کا ردعمل دکھائیں گے جیسے روس ، یوکرین جنگ میں آپ نے یوکرین کی کوئ واضح مدد نہیں کی نہ تو آپ نے اپنی فوج یوکرین کی مدد کیلیے بھیجی اور نہ ہی اسے اتنے وافر ہتھیار دیے کہ وہ روس کا مقابلہ کر سکتا اب آپ کیا کریں گے کیا تائوان کی حمایت میں صرف چین پر پابندیاں لگائیں گے یا تائوان کی کوئ واضح مدد بھی کریں گے ۔
اس سوال کے جواب پر امریکہ کے صدر بائڈن نے کہا کہ اگر چین نے تائوان پر حملہ کیا تو امریکہ چین کے خلاف ایکشن لے گا اور اپنی فوج بھی تائوان کی مدد کیلیے بھیجے گا یعنی امریکہ نے چین کو واضح جنگ کی دھمکی دی ہے جس پر چین آگ بگولہ ہو گیا ۔
بائڈن نے بنا کچھ سوچے اتنا بڑا بیان دیا کہ وائٹ ہاؤس کی طرف سے اسی وقت ہی صفائ دی گئ کہ امریکہ ون چائنہ پالیسی کو مانتا ہے امریکہ تائوان کو ہتھیار دینے کیلیے تیار ہے تاکہ تائوان خود اپنا دفاع کر سکے ۔
وائٹ ہاؤس نے یہ بیان بھی دیا ہے کہ ون چائنہ پالیسی کے تحت وہ تائوان کو چین کا حصہ تو مانتا ہے لیکن چین کے اس طرح زبردستی قبضے کے خلاف ہے اس لیے تائوان کی مدد کیلیے اسے ہتھیار دے رہا ہے کیونکہ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد یہ کہا جا رہا تھا کہ چین بھی تائوان پر حملہ کر سکتا ہے چین کے صدر جنپنگ کئ بار یہ کہ چکے یہں کہ وہ جلد ہی چین کو حاصل کر لیں گے ۔
لیکن بائڈن کے اس بیان پر چین بہت ناراض ہوا ہے اور کہا ہے کہ امریکہ آگ سے کیلنے کی کوشش کر رہا ہے بہر حال بائڈن کے اس بیان کے بعد چین اور امریکہ میں تناؤ مزید بڑھ گیا ہے ۔
مزید پڑھیں: ترکی کے دباؤ میں آکر سویڈن اور فن لینڈ نیٹو میں شامل نہیں ہو سکتے
تبصرے