امریکہ اور یورپی یونین نے پیوٹن کی پریشانی بڑھا دی ہے

روس نے آج یوکرین کے شہر مائیکولیو پر لگاتار چار میزائیلیں گرائ ہیں لیکن اس سے پہلے کہ وہ میزائیلیں نشانے پر لگتیں یوکرین کے ہوائ ہتھیاروں نے ان چاروں میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کر دیا اس صورتحال نے پیوٹن کا غصہ ساتویں آسمان پر پہنچا دیا اور پیوٹن نے یوکرین کو سبق سکھانے کی بجاۓامریکہ اور یورپ کو مورد الزام ٹھہرایا ہے ۔

 

پیوٹن یہ جانتے ہیں کہ یوکرین کی اصل طاقت امریکہ اور یورپی ممالک ہیں ان کے دم پر اور ان کے ہتھیاروں کی طاقت سے ہی یوکرین کی عام فوج بھی اب تک روس کے سامنے ڈٹی ہوئ ہے اور اب یورپ اور امریکہ مل کر یوکرین کو اور زیادہ خطرناک ہتھیاروں کی سپلائ کرنے جا رہے ہیں پیوٹن کو لگتا ہے کہ ان ہتھیاروں سے یوکرینی فوج روس کے شہروں کو نشانہ بنا سکتی ہے اسلیے روس نے یوکرین کی بجاۓ امریکہ اور یورپ کو جنگ کےلیے للکارہ ہے ۔

 

اب روس کی فوج کسی سے بھی لڑنے کو تیار ہے پیوٹن کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ نے یوکرین کو لمبی دوری تک مار کرنے والے ہتھیار دیے تو جواب میں روس ان ٹھکانوں کو نشانہ بناۓ گا جن کو ابھی تک روسی فوج نے نشانہ نہیں بنایا ۔

 

یوکرین پچھلے کچھ دنوں سے امریکہ سے ہمارس کی مانگ کر رہا ہے اس ہتھیار کو جنگ کی دنیا میں ایم 142 کے نام سے جانا جاتا ہے اس ہتھیار کو زمینی لڑائ کا خطرناک رینجر مانا جاتا ہے ۔

 

امریکہ نے اس سے پہلے روس کے ڈر کی وجہ سے یوکرین کو لمبی دوری والے ہتھیار دینے سے انکار کر دیا تھا لیکن اب یورپی یونین اور نیٹو کے دباؤ میں آ کر امریکہ راضی ہو گیا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ یوکرین کے پاس ان ہتھیاروں کی پہلی سپلائ جلد ہی پہنچ جاۓ ۔

 

یوکرین کی اب تک جتنی بھی عمارتیں تباہ ہوئ ہیں وہ روس کے انہی لمبی دوری تک مار کرنے والے ہتھیاروں کی وجہ سے ہوئ ہیں اور جواباً یوکرین کے پاس ایسے ہتھیار نہیں تھے کہ روس کے ٹھکانوں تک یوکرینی فوج پہنچ سکتی لیکن اب اگر امریکہ نے ہمارس دے دیا تو یوکرینی فوج روس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا سکتی ہے اور اگر اب امریکہ نہ رکا تو وہ یوکرین کو ایم 270 ملٹی پل راکٹ لاؤنچ سسٹم بھی دے سکتا ہے اور اس ایٹمی ہتھیار سے ہونے والی تباہی کا نظارہ دنیا عراق کی جنگ میں دیکھ چکی ہے ۔

 

مزید پڑھیں: شمالی کوریا نے آج بلیسٹک میزائل ٹیسٹ کر کے ورلڈ ریکارڈ بنایا
 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+