تیسری عالمی جنگ میں ایک اور ملک بھی کود پڑا

امریکہ کو دنیا بھر میں سب سے طاقتور ملک مانا جاتا ہے  لیکن پھر بھی امریکہ کے دوست بھی ہیں اور دشمن بھی اور  یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ دشمن امریکہ کے خلاف کوئ بھی قدم اٹھانے سے پہلے ضرور سوچتا ہے لیکن کچھ دشمن ایسے بھی ہیں جو طاقت میں امریکہ کے مقابلے میں بہت کم حیثیت ہونے کے باوجود امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتے ہیں ان میں سے ایک دشمن شمالی کوریا کے سیاست دان کم جانگ ہیں ۔

 

عداوت کے مورچے پر امریکہ کا سب سے بڑا دشمن روس ہے پھر چین ہے لیکن ایک ایسا ملک بھی ہے جو طاقت میں نہ تو امریکہ کے مقابل ہے اور نہ ہی روس اور چین کے برابر لیکن پھر بھی یہ ملک وقتاً فوقتاً امریکہ کو پریشان کرتا رہتا ہے یہ ملک شمالی کوریا ہی ہے جس نے ایک مرتبہ پھر امریکہ کو اکسانے کی کوشش کی ہے ۔

 

امریکہ سے تعلقات خراب ہونے کے بعد کم جانگ نے ہر وہ کام کرنے کی کوشش کی ہے جس سے امریکہ کو پریشانی ہو شمالی کوریا نے امریکہ کی لگائ گئ پابندیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوۓ کئ ایٹمی ہتھیار بنا لیے پھر انٹر کانٹی نینٹل میزائل ٹیسٹ کیے امریکہ کے لاکھ منع کرنے کے باوجود کم جانگ پیچھے نہ ہٹے اور نہ ہی وہ کبھی کسی کے دباؤ میں آۓ ۔

 

جنوبی کوریا کے میزائل ٹیسٹ پر امریکہ نے ناراضگی جتائ اورجنوبی کوریا کے اس عمل کو اکساوے کی کاروائ قرار دیا لیکن جواب میں شمالی کوریا نے 8 بلیسٹک میزائلیں داغ دیں جس پر امریکہ اور جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کو دھمکی دینے کیلیے فضا میں  جنگی مشق کی 20 جنگی طیاروں سے یہ جنگی مشق کی گئ ہے یہ جنگی اڑان ییلو سی پر دکھائ دی ہے اس مشق میں 16 جہاز جنوبی کوریا کے اور 4 امریکہ کے ہیں اب ایک طرف شمالی کوریا ہے تو دوسری طرف امریکہ اور جنوبی کوریا اور یہ دونوں فریق ایک دوسرے کو اپنی طاقت دکھا کر ایک اور جنگی مورچے کیلیے اکسا رہے ہیں ۔

 

مزید پڑھیں: امریکہ کی سروے رپورٹ نے بائڈن کی ہمت توڑ دی
 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+