حجاب پر سیاست بھارت سے کشمیر پہنچ گئ ۔

حجاب کے مسئلے  پر بات کرناٹک سے کشمیر پہنچ گئ ۔ بارمولا کے ایک سکول میں حجاب پر پابندی عائد کر دی گئ ۔   عمر عبداللہ نے اسے آزادی کا حق بتاتے ہوۓ کہا کہ یہ سب کچھ اور اس طرح کی پابندیاں جموں کشمیر میں نہیں چلیں گی ۔  دو ماہ قبل اس طرح کی پابندی کرناٹک کے سکولوں اور کالجوں میں بھی لگائ گئ تھیں ۔

 

  بارامولا کے سکول میں حجاب پر جو پابندی لگائ گئ ہے اس پر نیشنل کانفرنس کے لیڈر عمر عبداللہ نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوۓ کہا کہ حجاب آزادی کا حق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ ہندوستان نہیں ہے جس کے ساتھ جموں کشمیر نے الحاق کیا تھا ۔ ہم نے اس ہندوستان کے ساتھ الحاق کیا تھا جس میں سب کو برابر حقوق دیۓ جائیں گے ۔

 

پی ڈی پی کی لیڈر محبوبہ مفتی نے کہا کہ کشمیر کی لڑکیاں کیا پہنیں اور کیا نہ پہنیں گی اس بات کا فیصلہ کرنے کا حق کسی کو بھی نہیں دیا جا سکتا ۔  بارامولا سکول کے پرنسپل کی طرف سے جاری کردہ 25 اپریل کے نوٹس میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ ہمارے سکول کی لڑکیاں سکول کے دورانیے میں حجاب نہ پہنیں تاکہ وہ آسانی سے بات چیت کر سکیں ۔

 

بارامولا سکول نے ایک اور آرڈر جاری کیا ہے جس میں سٹوڈنٹس سے کہا گیا ہے کہ وہ چہرے کا نقاب نہ پہنیں حجاب پہنے رکھیں ۔ لیکن حقیقت میں یہ ایک مذہبی معاملہ ہے اور کوئ بھی مذہب اپنے مذہبی معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دیتا ۔ 

 

مزید پڑھیں: دو نیٹو ممالک ترکی اور یونان ایک دوسرے کے آمنے سامنے
 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+