امریکہ کے جی 7 کے مقابلے میں روس نے جی 8 کی تشکیل کا فیصلہ کیا ہے

روس ، یوکرین جنگ کو تین ماہ سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے بعد بھی روس پر لگائ گئ امریکی پابندیاں کچھ خاص اثر نہیں دکھا رہیں اور اس کی بڑی وجہ ہے روس کے وہ دوست ملک جنھوں نے ان پابندیوں کو نہ مانا اور ان پابندیوں سے روس کا نقصان نہ ہونے کی وجہ سے امریکہ کو پریشانی ہونے لگی ہے ۔

 

اب روس ایک نۓ منصوبے پر کام کر رہا ہے اس میں وہ چین اور بھارت کو ملا کر امریکہ کو شکست دینے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے کیونکہ امریکہ یہ جانتا ہے کہ اگر چین کو ہرانا ہے تو بھارت کو ساتھ ملانا ہو گا کیونکہ اگر چین نے تائوان پر حملہ کیا تو امریکہ چین کا کچھ نہ بگاڑ سکے گا کیونکہ ایشیا میں امریکہ کی ملٹری بیس بہت کمزور ہے اس لیے وہ بھارت کے ذریعے چین  سے مقابلہ کرنا چاہتا ہے ۔

 

لیکن روس اور بھارت نے امریکہ کے اس منصوبے پر بھی پانی پھیر دیا روس کے اس نۓ منصوبے کی جھلک روس کے ڈیوما کے سپیکر ویاچیزلاؤوچ کے اس بیان سے ملتی ہے جس میں انھوں نے رئیس ملکوں کے گروہ جی 7 کی ٹکر میں آٹھ ملکوں کا ایک گروپ تشکیل دینے کی وکالت کی ہے ۔

 

اس نۓ گروپ میں وہ ملک شامل ہیں جنہوں نے اس جنگ میں روس پر لگائ گئ امریکی پابندیوں کو نہ مانا ویاچیزلاؤوچ کے مطابق روس ،بھارت ، چین ، برازیل ، انڈونیشیا ، ایران ، میکسیکو اور ترکی کو ملا کر ایک نیا جی 8 بنایا جا سکتا ہے ۔

 

روس کا منصوبہ یہ ہے کہ نیا جی 8 بنا کر امریکہ کے اس جی 7 کا مقابلہ کیا جاۓ جو اس سے پہلے جی 8 کے نام سے ہی جانا جاتا تھا اس گروپ کا سربراہ امریکہ ہے اس گروپ میں امریکہ سمیت برطانیہ ، فرانس ، جرمنی ، اٹلی ، کینیڈا اور جاپان شامل ہیں پہلے روس بھی اس گروپ شامل تھا لیکن 2014 ء میں جب روس نے کریمیا پر قبضہ کیا تھا تو روس کو اس گروپ سے نکال دیا گیا تھا اور اس گروپ کو جی 7 بنا دیا گیا تھا ۔

 

جی 7 معاشی طور پر دنیا کے سب سے مستحکم ملکوں کا گروپ ہے اور دنیا بھر کے مسائل پر اس گروپ کی راۓ معنی رکھتی ہے اب روس یہ چاہتا ہے کہ جی 7 کو شکست دی جاۓ لیکن روس کیلیے جی 8 بنانا بھی کافی مشکل ہے کیونکہ چین اور بھارت جیسے دو مخالف ملکوں کو ایک میز پر اکٹھا کرنا بہت مشکل ہے ۔ ، 

 

مزید پڑھیں: امریکہ کے اکسانے پر چین کے جنگی طیارے آج تائوان کی سرحد میں داخل ہوگۓ 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+