غزہ میں اسرائیلی جارحیت نے ہر دماغ کو سوچنے پر مجبور کر دیا کہ کاش ! ہٹلر باقی 600 یہودیوں کو بھی مار دیتا

ہٹلر

نیوز ٹوڈے : آج سے پہلے دنیا بھر میں اگر سفاکیت اور ظلم وتشدد کی مثال دی جاتی تو وہ مثال ہٹلر کی دی جاتی تھی جس نے یہودیوں پر ظلم کی تمام حدیں پار کر دی تھیں ہٹلر نے 60 لاکھ یہودیوں کو زندہ جلا ہر ان کی راکھ کو اپنے کھیتوں میں کھا د کے طور پر استعمال کیا تھا اس لیے ہٹلر کو بہت ظالم اور سنگدل بادشاہ مانا جاتا تھا لیکن آج جب فلسطین کے مسلمانوں پر یہودیوں کے جنگی مظالم اور جرائم دنیا دیکھ رہی ہے تو دنیا کا نظریہ ہی تبدیل ہو گیا ہے ہٹلر کے وہ الفاظ جو کئی کتابوں میں لکھے جا چکے ہیں آج ان کی حقیقت سامنے آ رہی ہے جب ہٹلر سے سوال کیا گیا تھا کہ اس نے 60 لاکھ یہودیوں کو مار دیا اور 600 یہودیوں کو چھوڑ کیوں دیا ؟

تو ہٹلر نے جواب دیا تھا کہ میں نے پوری دنیا سے یہودیوں کو چن چن کر اس لیے موت کے گھاٹ اتارا ہے کیونکہ میں جانتا ہوں کہ یہودی دنیا بھر میں ، سفاک ، سنگدل اور ظالم قوم ہیں کیونکہ ہٹلر کا باپ بھی ایک یہودی تھا اور اس کی ماں ایک خوبصورت عیسائی عورت تھی جس کو اس کے باپ نے زبردستی اپنے پاس رکھا ہوا تھا اور وہ اس پر بہت ظلم و ستم کرتا تھا اس لیے ہٹلر یہودیوں کی ظالم طبیعت سے واقف تھا اس نے کہا کہ میں نے 600 یہودیوں کو اس لیے زندہ چھوڑا تاکہ آنے والی نسلیں جان لیں کہ میں نے یہودیوں کو کیوں ختم کیا ہے یہودی دنیا کیلیے کتنا بڑا ناسور تھے آج اسرائیلی ظلم وستم کو دیکھ کر ہر ذہن میں یہی سوچ آتی ہے کہ ہٹلر کو ان 600 یہودیوں کو زندہ نہیں چھوڑنا چاہیے تھا ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+