بائیڈن کا غزہ میں عارضی جنگ بندی کے مطالبے کا مقصد غزہ سے امریکی شہریوں کو نکالنا ہے

امریکی صدر جوبائیڈن

نیوز ٹوڈے : امریکی صدر جوبائیڈن جو کہ سات اکتوبر کے بعد سے آج تک اسرائیل کی حمایت میں کھڑے ہیں اور اسرائیل کے حملوں کو جائز قرار دیتے رہے ہیں بائیڈن نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو تین مرتبہ ویٹو بھی کیا ہے لیکن آج وہی بائیڈن پہلی مرتبہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو روکنے کا مطالبہ کر رہا ہے بائیڈن نے ایک تقریب کے دوران کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اسرائیل کو عارضی طور پرغزہ میں جنگ کو روکنا چاہیے غزہ کے لوگوں کو جنگ میں وقفے کی ضرورت ہے بائیڈن نے اپنے بیان میں یہ واضح نہیں کیا کہ کتنا وقفہ ملنا چاہیے ۔

اس پر جب ایک صحافی نے ان سے سوال کیا کہ وقفے سے آپ کی کیا مراد ہے تو بائیڈن نے جواب دیا کہ قیدیوں کو رہا کروانے کا وقت ہے اور غزہ کے لوگوں تک خوراک اور ادویات کی فراہمی کا وقفہ ہوگا اس وقفے کے دوران دراصل بائیڈن غزہ میں پھنسے ہوۓ تمام امریکی شہریوں کو نکالنا چاہتے ہیں لیکن بائیڈن نے اپنے بیان میں حوالہ حماس کی حراست میں قید اسرائیلیوں کا دیا ہے امریکہ کا اچانک اپنا مؤقف تبدیل کرنا اور غزہ کے لوگوں کیلیے نرمی دکھانا غور طلب امر ہے حالانکہ امریکہ ان چودہ ملکوں میں شامل ہے جو جنگ بندی کی مخالفت کرتے آۓ ہیں ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+