نیتن یاہو سے بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں یہ بات کرنے کے قابل ہی نہیں رجب طیب اردگان

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان

نیوز ٹوڈے : اسرائیلی بربریت اور اس کی ہٹ دھرمی پر ایک طاقتور مسلم ملک اور نیٹو ممبر ترکیہ نے اسرائیل کو بہت بڑا دھچکا دیا ہے ترکیہ نے اسرائیل سے اپنے تمام اقتصادی اور سفارتی تعلقات توڑتے ہوۓ اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے ترکیہ حکومت کے اس فیصلے سے قبل ہی ترکیہ کی کئی بڑی بڑی کمپنیوں نے اسرائیلی کمپنیوں سے اپنے تمام معاہدے توڑ دیے تھے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل نے وار کرائم کیا ہے اور بین الاقوامی کریمنل کورٹ میں ہم اسرائیل کے ان کرتوتوں کو لے کر جائیں گے ترکیہ کی جانب سے بار بار جنگ بندی کے مطالبے کو رد کرنے پر اردگان چڑ گۓ ہیں اس لیے اب انہوں نے اپنے حالیہ بیان میں اسرائیل پر نشانہ سادھتے ہوے کہا ہے-

کہ اسرائیل فلسطین میں صحت اور تعلیم کے اداروں کو نشانہ بنا کر اور سرکاری عمارتوں کو تباہ کرکے عالمی قوانین اور انسانیت کے حقوق کو پامال کر رہا ہے جس پر اسرائیل کے لوگ بھی اب اسرائیل حکومت کے خلاف ہوچکے ہیں نیتن یاہو اس وقت صرف حکومت کے زور پر فلسطینیوں کا قتل عام کر رہے ہیں اردگان نے اپنے بیان کے اگلے حصے میں نیتن یاہو اور اس کی حکومت کے دل پر چھریاں چلا دی ہیں انہوں نے کہا کہ اب نیتن یاہو سے بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں یہ بات کرنے کے قابل ہی نہیں انہوں نے کہا کہ اب کیا بات کرنی ہے یہ فیصلہ اب میں خود کروں گا اور میں چاہتا ہوں کہ فلسطین آزاد ہو جاۓ اور یرو شیلم فلسطین کا دار الحکومت بنے اردگان نے یو این کی اسرائیل کی بے جا طرفداری پر یو این سے بھی ناراضگی کا اظہار کیا ہے ترکیہ جیسے ملک کا یہ بیان اسرائیل کیلیے بہت بڑا دھچکا ہے ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+