اسرائیل عارضی جنگ بندی کے معاہدے پر اپنے وعدے سے مکر گیا

نیتن یاہو

نیوز ٹوڈے:  غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے باعث ہزاروں افراد کی موت پر اس وقت دنیا بھر میں بے چینی اور اضطراب کی کیفیت ہے دنیا کی تاریخ میں آج تک کسی ملک میں اتنی خونریزی اور بربریت نہیں ہوئی جو اسرائیل نے غزہ اور فلسطین کے دوسرے علاقوں میں کی ہے اقوام متحدہ اور دوسرے کئی عالمی اداروں میں غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے کی اپیل کی گئی ہے کئی ملکوں کی کوششوں سے قطر کی ثالثی میں بالآخر اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے قطر کی ثالثی میں کرواۓ گۓ عارضی جنگ بندی کے مذاکرات میں نصف درجن کے قریب تعداد ان ملکوں کی تھی جن کے شہری سات اکتوبر کو حماس کی کاروائ کے دوران قید کر لیے گۓ تھے ۔

اس معاہدے میں طے پایا تھا کہ اسرائیل غزہ میں تین روز کیلیے جنگ بند کر دے گا اس عارضی جنگ بندی کے بدلے حماس کی قید میں اسرائیلیوں اور اسرائیل کی قید میں کچھ فلسطینیوں کی رہائی کا تبادلہ ہوگا قطر حکومت کی جانب سے یہ کہا گیا تھا کہ مذاکرات اپنے اختتام تک پہنچنے کے قریب ہیں بہت جلد اسرائیل قیدیوں کے تبادلے اور عارضی جنگ بندی کے معاہدے پر اتفاق کر لے گا لیکن اب یہ خبر سامنے آئی ہے کہ رکاوٹ کے قریب پہنچتے ہی یہ معادہ ٹوٹ گیا کیونکہ نیتن یاہو بضد تھا کہ اس کے تمام قیدیوں کو رہا کیا جاۓ معاہدے کو مسترد کرنے کی دوسری وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ عارضی جنگ بندی سے اسرئیلی فوجیوں کی رفتار ختم ہو جاۓ گی اور حماس کے لڑاکے دوبارہ تازہ دم اور منظم ہو کر جنگ کے میدان میں اتر آئیں گے اس لیے انھیں یہ معاہدہ منظور نہیں ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+