گجرات ہائی کورٹ کے فیصلے سے ہندو انتہا پسند جماعت کو منہ کی کھانی پڑی

گجرات ہائی کورٹ

نیوز ڈے :   بھارت کی ایک انتہا پسند جماعت بجرنگ دل نے گجرات کی عدالت میں یہ معاملہ پیش کیا ہے کہ مساجد میں لاؤڈ سپیکر پر اذان دینے کی وجہ سے لوگوں کو بہت سے مسائل اور پریشانی کا سامنا ہوتا ہے مسجدوں میں سپیکر پر پانچ وقت اذان دینے سے شہریوں خصوصاً بچوں کی صحت پر برا اثر پڑتا ہے اس لیے لاؤڈ سپیکر پر اذان دینے پر پابندی عائد کی جاۓ انتہا پسند ہندووں نے یہ معاملہ گجرات ہائی کورٹ میں پیش کیا گجرات ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سنیتا اگروال کی سربراہی میں 2 رکنی پنچ نے کیس کی سماعت کی ۔

اور بجرنگ دل کی استدعا کو ناقص سوچ پر مبنی استدعا قرار دیتے ہوۓ اسے مکمل طور پر مسترد کر دیا چیف جسٹس کی جانب سے الٹا ہندو انتہا پسند تحریک کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا گیا عدالت نے درخواست گزاروں سے کہا کہ جب رات کے تین بجے مندروں میں ڈھول باجے شروع ہو جاتے ہیں تو کیا اس سے شہریوں کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا اور کیا یہ کسی شور شرابے کا سبب نہیں بنتے عدالت نے ہندوؤں کی اس درخواست کو سرے سے ہی مسترد کر دیا عدالت کے اس فیصلے سے ہندو اکثریت کو منہ کی کھانی پڑی ۔۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+