آسٹریلیا کی نئی 10 سالہ امیگریشن پالیسی کیا ہے اور پاکستانیوں کے لیے اس میں خاص کیا ہے؟

آسٹیریلین امیگریشن نظام

نیوزٹوڈے:   آسٹریلیا کی حکومت کا کہنا تھا کہ وہ اگلے دو برسوں میں اپنے آسٹیریلین امیگریشن نظام کو بہتر کرنے کے لیے، ملک میں آنے والے غیر ملکیوں کی تعداد نصف کر دے گی۔ یہ اعلان اس ہفتے کو "10 سالہ مائیگریشن اسٹریٹیجی" کی تقریب میں کیاگیا، جس کے باعث عارضی ویزوں پر آسٹریلیا میں غیر ملکیوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔

نئی پالیسی کیا ہے؟

تو قصہ یہ ہے کہ آسٹریلوی حکومت نے پیر کو نئی دس سالہ مائیگریشن اسٹریٹیجی کا اعلان کیا ہے ، جو کہ 2025 جون تک غیر ملکیوں کے آسٹریلیا میں داخلے کی سالانہ تعداد کو کم کرنا ہے اور اسے ڈھائی لاکھ تک محدود کرنا ہے۔ اور اس وقت آسٹریلیا میں چھے لاکھ غیر ملکی طلبا مقیم ہے ، ان میں بہت سے عارضی ویزے کی معیاد پوری ہونے کے بعد دوسرا ویزا حاصل کر کے یہاں مقیم ہے۔ نئے منصوبے کے تحت کم ہنر طلبا اور ورکرز کے لیے قواعد اور بھی مشکل کیے جائے گے۔

لیکن ابھی بھی اس ملک میں ہنر مند افراد کی کمی ہے اور ان کی ملک میں آمد کے حوالے سے اب بھی مشکلات موجود ہے۔ اس لیے، سکلز ان ڈیمانڈ ویزا کا جرا کیا جائے گا۔ ان ویزوں میں انگلش کے ٹیسٹ آئلز کے حوالے سے بھی سخت قواعد رکھے جائے گے۔ یعنی جہاں پہلے گریجویٹ ویزا کے لیے آئلس 6 بینڈ کی ضرورت ہوتی تھی اب وہ زیادہ ہو کر 6.5 کر دی گئی ہے، جبکہ اسٹوڈنٹ ویزہ کے لیے آئلس کی ضرورت 5.5 سے زیادہ ہو کر 6 کر دی گئ ہے۔ اور دوسری مرتبہ درخواست دینے والوں سے بھی مزید سوالات کیے جائے گے اور یہ بھی پوچھا جائے گا کہ وہ مزید پڑھائی کرکے اپنے کیرئیر میں کیسے بہتری لا سکتے ہیں۔آسٹریلیا میں صرف ہنر مند افراد کی ضرورت ہو جو زیادہ ہنر مند اور اس ملک میں بہتری لا سکے گا اس کو ویزہ ملنا آسان ہو گا۔

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+