حوثی لڑاکوں کا سعودی عرب سے پاکستان آنے والے بحری جہاز پر حملہ

   نیوز ٹوڈے : اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ پچھلے تقریباً تین ماہ سے جاری ہے لیکن ایشیا کے 57 مسلم ملکوں میں سے صرف چند ملک ہی ایسے ہیں جو اسرائیل کی جارحیت پر آواز اٹھا رہے ہیں اور فلسطینیوں کا ساتھ دینے کی حامی بھی بھر رہے ہیں بے شک وہ بھی صرف باتوں سے غزہ کے فلسطینیوں کا ساتھ دے رہے ہیں لیکن کچھ ملک تو ایسے بھی ہیں جو اپنی زبان دانتوں تلے دبائے بیٹھے ہیں اب یمن کے حوثی لڑاکوں نے بحیرہ احمر میں ایسا قدم اٹھایا ہے کہ مسلم ملک غزہ کے فلسطینیوں کیلیے نہ سہی اپنے مفاد کیلیے اسرائیلی جنگی جرائم کے خلاف آواز اٹھانے کیلیے مجبور ہو جائیں گے حوثی فوج نے منگل کے روز سعودی عرب سے پاکستان جانے والےمال بردار جہاز کو نشانہ بنایا ہے اس حملے میں جہاز میں موجود سامان یا جہاز کے کسی عملے کو کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ۔

     جہاز کے عملے نے خود ہی اس حملے کی اطلاع دی ہے جس کی ذمہ داری حوثی جماعت نے قبول کر لی ہے یہ جہاز سعودی عرب کے کنگ عبداللٰہ پورٹ سے کراچی کی بندر گاہ کی طرف جا رہا تھا بحیرہ احمر میں حوثی لڑاکے اب تک 100 سے زائد ڈرون اور میزائل حملوں سے جہازوں کو نشانہ بنا چکے ہیں ان حملوں کے بعد بھارتی وزیر اعظم مودی اور سعودی فرمانروا محمد بن سلمان  بحیرہ احمر کو محفوظ راستہ بنانے کیلیے سوچ بچار کر رہے ہیں حوثی لڑاکے ان حملوں کو فلسطین میں ہونے والی جارحیت کا بدلہ بتا رہے ہیں کہ یہ حملے اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک غزہ میں اسرائیلی جارحیت مکمل طور پر بند نہیں ہو جاتی ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+