آخر کار امریکہ نے بدلہ لینے کا اعلان کر دیا

مشرق وسطیٰ

نوزٹوڈے :  مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی بدامنی کے درمیان شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں ڈرون حملے میں تین امریکی فوجی ہلاک اور دو درجن سے زائد زخمی ہو گئے۔ واشنگٹن نے اپنے فوجیوں کی ہلاکتوں کی تصدیق کی اور اس مہلک حملے کے لیے ایران کی حمایت یافتہ فورس کو مورد الزام ٹھہرایا، جس میں کہا جاتا ہے کہ غزہ جنگ کے دوران دشمن کی فائرنگ سے امریکی فوج کی پہلی ہلاکت ہے۔بائیڈن نے مزید کہا کہ  جس نے بھی یہ کیا ان سے بدلہ ضرور لیا جائے گا۔ مسلح افواج کے ارکان کے حوالے سے بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ حملہ شام، عراق اور اردن کے سرحدی علاقے اردن میں ایک دور افتادہ لاجسٹک چوکی پر ہوا. امریکی حکومت نے اپنے فوجیوں کی ہلاکت پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکام اس حملے کے حقائق کو اچھی طرح سے دیکھ رہے ہیں اور اس کا تعلق مشرق وسطیٰ میں سرگرم ایران کے حمایت یافتہ گروپوں سے ہے۔ واشنگٹن نے اس بارے میں تفصیلات شیئر نہیں کیں کہ یہ حملہ کس ملک سے کیا گیا لیکن اس نے صاف صاف کہہ دیا کہ وہ امریکی افواج پر ایسے حملوں کو برداشت نہیں کرے گا۔ عراق میں اسلامک ریزسٹنس نامی گروپ نے تین اڈوں پر حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے، جن میں سے ایک اردن اور شام کی سرحد پر واقع ہے۔

غزہ پر اسرائیل کی جنگ کے آغاز کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب امریکی افواج کو مشرق وسطیٰ میں فوجیوں کی ہلاکتوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ غزہ، یمن میں جاری تنازعات اور اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان سرحد پار سے تبادلے کے ساتھ خطے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ ایران کے حمایت یافتہ گروپوں نے امریکی مسلح افواج کے اڈوں پر اپنے حملوں کو تل ابیب کے لیے واشنگٹن کی حمایت سے جوڑا اور اس کا مقصد انہیں خطے سے باہر دھکیلنا ہے۔ صورتحال ممکنہ علاقائی جنگ کے خدشات کو جنم دیتی ہے، اور توقع کی جاتی ہے کہ امریکہ اپنی افواج اور اتحادیوں کی حفاظت کے لیے زبردست جواب دے گا۔

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+